برسلز: گيس کے تنازعے کے حل کے ليے سہ فريقی اجلاس تاحال بے نتيجہ
10 جون 2014گيس کی قيمتوں کے حوالے سے جاری تنازعے کے حل کے ليے يوکرائن، روس اور يورپی کميشن کے درميان يورپی رياست بيلجيئم کے دارالحکومت برسلز ميں گزشتہ روز سے شروع ہونے والا مذاکرات کا تازہ دور تاحال بے نتيجہ ثابت ہوا ہے۔ پير کو مذاکرات قريب آٹھ گھنٹے تک جاری رہے، جس کے بعد يورپی کميشن کی ايک ترجمان نے اعلان کيا کہ بات چيت کا عمل منگل دس جون يا پھر بدھ گيارہ جون کو مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے بحال ہو گا۔
يوکرائن کے حوالے سے جاری سياسی بحران کے تناظر ميں روس نے يوکرائن کو فراہم کی جانے والی گيس کے نرخوں ميں پچھلے دنوں اکياسی فيصد کا اعلان کرتے ہوئے نئی قيمت 484.50 ڈالر فی 1,000 کيوبک ميٹر مقرر کی اور جون کے ماہ تک مہيا کردہ ترسيلات کے ليے 5.17 بلين ڈالر کا مطالبہ کيا۔ يہ قيمت يورپ ميں کسی بھی صارف کے ليے سب سے زيادہ قيمت ہے۔
يوکرائنی حکومت نے روسی اقدامات کو ’معاشی جارحيت‘ سے تعبير کرتے ہوئے ماسکو کو يہ دھمکی دی کہ اگر اس کی جانب سے گيس کی سپلائی روکی گئی، تو اس معاملے پر روس کو بين الاقوامی عدالت ميں لے جايا جائے گا۔
بعد ازاں گزشتہ ہفتے روسی گيس کمپنی گيز پروم نے رقم کی ادائيگی کے ليے مقرر کردہ مدت ميں ايک ہفتے کی کمی کا اعلان کرتے ہوئے نئی تاريخ نو جون مقرر کر دی۔ روس نے منگل دس جون ہی سے يوکرائن کو گيس کی سپلائی منقطع کرنے کا کہہ رکھا ہے۔ اس ممکنہ پيش رفت کے اثرات ديگر يورپی ممالک پر بھی پڑيں گے کيونکہ يورپ کے کئی ممالک کی گيس کی مجموعی ضروريات کا ايک تہائی حصہ روس ہی سپلائی کرتا ہے۔
گيس کی قيمتوں کے تعين اور واجبات کی ادائيگيوں کے حوالے سے جاری اس تنازعے کے حل کے ليے تمام فريقوں پر کافی دباؤ ہے۔ يہی وجہ ہے کہ برسلز ميں پير نو جون سے شروع ہونے والے مذاکراتی دور سے قبل مبصرين يہ توقع کر رہے تھے کہ جلد ہی کوئی ڈيل طے پا جائے گی۔
مذاکرات ميں روسی وزير توانائی اليگزينڈر نوواک اور ان کے روسی ہم منصب يوری پروڈان کے علاوہ روسی گيس کمپنی گيز پروم اور يوکرائنی گيس کمپنی نافٹوگيس کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ بات چيت کی نگرانی يورپی يونين کے کمشنر برائے توانائی گوئنتھر اوئيٹينگر کر رہے ہيں، جنہوں نے پہلے دن کے اختتام پر بتايا کہ مجوزہ ڈيل کے تمام نکات پر بات چيت کی گئی۔