ایشین گیمز، پاکستانی خاتون اسکواش اسٹار
22 ستمبر 2014ماریہ طورپاکے وزیر اس وقت پاکستان کی نمبر ایک اسکواش کھلاڑی ہیں۔ جنوبی کوریا میں جاری ایشین گیمز میں پاکستانی دستے میں شامل طورپاکے وزیر کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں لڑکیوں کی کھیلوں میں شمولیت اور ان کے سامنے موجود مسائل کے خاتمے کے لیے اپنی آواز بھی بلند کرتی رہیں گی اور ساتھ ہی وہ ان لڑکیوں کی مدد کے لیے بھی تمام ممکنہ کام جاری رکھیں گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں ماریہ طورپاکے وزیر نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کھلاڑیوں کو مردوں کے مقابلے میں غیرمساوی معاشرتی اور سماجی رویوں کا سامنا ہے اور خواتین کے لیے کھیل کے میدان میں آگے آنے کی راہ میں کئی طرح کی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر انہیں دھمکیاں بھی موصول ہوتی رہی ہیں۔
اتوار کے روز ایشین گیمز میں ہانگ کانگ کی اینی اُو کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونے والی طورپاکے وزیر نے کہا کہ انہیں یہ اپنی ذمہ داری محسوس ہوتی ہے کہ وہ دیگر لڑکیوں کے حق میں آواز اٹھاتی رہیں۔
واضح رہے کہ طورپاکے وزیر کے اہل خانہ وزیرستان سے تعلق رکھتے ہیں۔ پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے وزیرستان میں خاتون کے حقوق کے حوالے سے سماجی عدم مساوات دیگر علاقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ وزیرستان کے قریبی علاقے سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی کو بھی لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز اٹھانے پر عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق ایک انتہائی قدامت پسند علاقے سے تعلق رکھنے والی طورپاکے وزیر نے اسکواش کی ابتدائی تربیت کسی لڑکے کی طرح حاصل کی، تاہم ان کے علاقے میں لڑکیوں کی کھیلوں میں شمولیت ایک طرح سے ممنوع تھی۔ کسی لڑکی کا برقعے کے بغیر اور کھیل کے لباس میں ملبوس ہونا، ایک طرح سے ’غیراسلامی‘ تصور کیا جاتا تھا اور اس پر طورپاکے وزیر کو دھمکیاں بھی موصول ہوتی تھیں۔
ابتدا میں طورپاکے وزیر نے لڑکوں کی طرح کے لباس اور حلیے کے ساتھ ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور اپنی عمر کے لڑکوں کو متعدد ٹورنامنٹس میں شکست دی، تاہم بعد میں ان کے والد نے انہیں اسکواش کے کھیل سے جوڑ دیا، جہاں لوگوں کو پہلی مرتبہ ان کی جنس کا علم ہوا۔
16 برس کی عمر میں اسکواش کھیلنے کے لیے پیدائش کا سرٹیفیکیٹ پیش کرنے پر طورپاکے وزیر کی جنس کا راز افشاء ہوا اور اس کے بعد ان کے لیے مشکلات کا ایک سلسلہ بھی شروع ہوا۔
طورپاکے وزیر نے تاہم کہا کہ پاکستان آہستہ آہستہ تبدیل بھی ہو رہا ہے۔ ’’ایسے لوگ ہمیشہ ہوتے ہیں جو منطق سے بات کرتے ہیں تاہم ایسے لوگ بھی ہمیشہ ہوتے ہیں، جو منطق کو رد کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی اسکواش میں ان کے قدم جمانے سے پاکستان میں دیگر لڑکیوں کے لیے کھیلوں میں حصہ لینے کے دروازے بھی کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں دیگر لڑکیوں کے لیے بھی کھیل کے دروازے کھولنے ہیں تاکہ وہ بھی کل کی چیمپئنز بن سکیں۔