ایران پر پابندیوں کا اثر ظاہر ہونا شروع ہوگیا
1 مارچ 2012امریکی حکومت کی ایک مشاورتی کمیٹی کے مطابق مغربی ممالک، بالخصوص امریکا اور یورپ کی جانب سے ایرانی تیل کی درآمد پر پابندی اور دیگر اقتصادی پابندیوں کے اثرات تو نظر آنا شروع ہو گئے ہیں تاہم ماہرین اقتصادیات انتباہ کر رہے ہیں کہ ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، تیل کی پیداوار میں کمی تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
گو کہ ایران پر عائد پابندیوں کا صحیح معنوں میں اطلاق جون سے ہوگا، تاہم ایرانی معیشت پر ان پابندیوں کے اثرات ابھی سے دکھائی دینا شروع ہو گئے ہیں۔
ایران سے متعلق تنازعے کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں گزشتہ دس ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔
تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک میں پیداوار کے لحاظ سے سعودی عرب کے بعد ایران دوسرا بڑا ملک ہے، جب کہ ایران دنیا میں تیل پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔ ایران سے تیل حاصل کرنے والے اہم ترین ممالک میں چین، جاپان اور بھارت سر فہرست ہیں۔ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے مغربی ممالک کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کے باعث نہ صرف یہ کہ ایران متاثر ہو رہا ہے بلکہ چین، بھارت اور جاپان بھی اس تنازعے کے درمیان پھنس کے رہ گئے ہیں۔
دوسری جانب تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ امریکی صدارتی انتخابات میں بھی ایک کلیدی حیثیت اختیار کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ امسال نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں امریکی صدر باراک اوباما اور ان کے ریپبلکن حریف تیل کی قیمتوں میں اضافے، مہنگائی اور معاشی بحران کے حوالے سے کیا تجاویز پیش کرتے ہیں۔
دوسری جانب ایران کے خلاف اسرائیل کی کسی ممکنہ عسکری کارروائی سے متعلق قیاس آرائیاں بھی عالمی معیشت میں ہلچل پیدا کیے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان