اگلے دو برسوں کے دوران عالمی معیشت کی آؤٹ لُک
17 اپریل 2013انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی عالمی اقتصادیات بارے دو سالہ آؤٹ لُک کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے رواں برس گلوبل معیشت میں ترقی کے حوالے سے بتایا کو یہ 3.3 فیصد رہے گی۔ اس میں 0.2 فیصد کا اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔ عالمی اقتصادیات میں پائی جانے والی بحرانی کیفیت کی وجہ سے اگلے برس یعنی سن 2014 میں عالمی معاشی ترقی کی رفتار چار فیصد تک ممکن ہو سکے گی۔
عالمی مالیاتی ادارے کی رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا کہ عالمی اقتصادیات کو متحرک رکھنے میں ابھرتی معیشتوں کا کردار اہم ہو گا۔ رپورٹ میں عالمی اقتصادیات کے لیے ابھرتی معیشتوں کو انجن قرار دیا گیا ہے۔ ایسے خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ یورپی براعظم میں معاشی ترقی کی رفتار مسلسل سست روی کی شکار دکھائی دے رہی ہے اور اس کی وجہ سے امریکا براعظم یورپ سے دوری اختیار کر سکتا ہے کیونکہ اسے بھی اپنی معیشت کو متحرک رکھنا ہے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورو زون کو کساد بازاری کے کیچڑ کا سامنا ہے اور اس میں دھنسے ہونے کی وجہ سے اس کی معاشی ترقی کا پہیہ سست رفتار ہو چکا ہے۔
ترقی پذیر ملکوں کی اقتصادیات کو عالمی معیشت کا اہم ترین جزو قرار دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق ان ممالک میں رواں برس کے دوران معاشی ترقی کی شرح 5.3 رہنے کے قوی امکانات ہیں اور سن 2014 کے دوران یہ شرح 5.7 فیصد کے حساب سے افزائش پائے گی۔ دوسری جانب یورو زون کی مجموعی معیشت رواں برس کے دوران 0.6 فیصد کے حساب سے سکڑے گی اور اگلے برس اس میں بہتری کا امکان ہو سکتا ہے۔
رپورٹ پیش کرتے ہوئے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے چیف اکانومسٹ اولیور بلینچرڈ (Oliver Blanchard) کا کہنا تھا کہ رواں برس کے دوران یورپی ملکوں اسپین اور اٹلی کے علیل بینکوں کی وجہ سے ان ملکوں کی اقتصادیات مزید سکڑنے کے عمل سے گزرے گی۔ بلینچرڈ کے مطابق سخت شرائط پر قرضے دینے سے یورو زون کی معیشت کو مزید کمزوری کا سامنا ہو گا اور لڑکھڑاتی اقتصادیات کو شدید کسادبازاری کا سامنا ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ بعض یورپی ملکوں کے علیل بینکوں کو جن خطرات کا سامنا تھا، ان میں گزشتہ ماہ کے دوران قدرے کمی واقع ہوئی ہے۔
انٹرنیشنل مانٹری فنڈ کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے دوران یورپ کی دوسری بڑی اقتصادیات کا حامل ملک فرانس بھی کساد بازاری کی لپیٹ میں آ جائے گا۔ فرانسیسی معیشت کی رفتار 0.1 فیصد ہو کر رہ جائے گی۔ اولیور بلینچرڈ کے مطابق فرانس کی شرح پیداوار رواں برس کے دورن پہلے ہی منفی رجحان پیش کر رہی ہے۔ معاشی مبصرین کے مطابق فرانس اپنے ٹیکسوں کے نظام میں مثبت اختراعات و اصلاحات سے ہی اپنی معیشت کو بہتری کے راستے پر گامزن کر سکتا ہے۔
عالمی اقتصادیات کے مستقبل کے اشاریے بیان کرتے ہوئے چیف اکانومسٹ اولیور بلینچرڈ نے ابھرتی اقتصادیات کے حامل ممالک کی معاشی پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دوسرے کو مضبوط کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
(ah/ia(dpa