اٹلی میں حکومت کی تشکیل کے لیے تما م آپشنز پر غور
30 مارچ 2013خبر رساں ادارے رائٹرز نے صدر کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ موجودہ معلق پارلیمان کی موجودگی میں حکومت سازی اب ممکن دکھائی نہیں دے رہی لہٰذا دیگر کئی تجاویز کے ساتھ اس وقت یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ ناپاتولینو خود مستعفی ہوکر نئے پارلیمانی انتخابات کی راہ ہموار کردیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس حوالے سے کوئی بھی اہم اعلان جلد متوقع ہے۔ ہر ایک کی اب یہی خواہش ہے کہ اس بحران کو جلد ختم ہونا چاہیے۔
اٹلی میں گزشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت یا اتحاد واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔ انتخابی نتائج کے مطابق پیئر لوئیجی بیرسانی کا بائیں بازو کے سوشل ڈیموکریٹک اتحاد کو سب سے زیادہ 29.5 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ اعتدال پسند جماعتوں کے اتحاد کی سربراہی کرنے والے موجود وزیراعظم ماریو مونٹی صرف 10.6 فيصد ووٹ حاصل کر پائے تھے ۔ان انتخابات میں سابق وزیراعظم سلویو بیرلسکونی کا اتحاد 29.2 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا تھا تاہم کوئی بھی جماعت حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔
اطالوی صدر نے گزشتہ دنوں بائیں بازو کے سوشل ڈیموکریٹک اتحاد کے سربراہ پیئر لوئیجی کو حکومت قائم کرنے کی دعوت دی جس میں وہ ناکام ہوگئے۔ اس کا باقاعدہ اعلان بیرسانی نے گزشتہ روز ایوانِ صدر میں گیورگیو ناپاتولینو کے ساتھ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد پریس بریفنگ میں کیا۔ بیرسانی نے بتایا ہے کہ حکومت قائم کرنے کے لیے کیے گئے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں، ان مذاکرات کے دوران ہمیں ناقابل قبول پیشکشوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق صدر ناپاتولینو مستعفی ہو جانے کے بعد بھی بحران باقی رہنے کا امکان ہے، کیونکہ اس صورت میں ملکی آئین کے مطابق نئے صدر کا انتخاب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کیا جائے گا لیکن اس سلسلے میں کسی ایک سیاسی جماعت یا اتحادکے پاس مکمل اکثریت موجود نہیں ہے اور یوں پارلیمان کو تحلیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔
اطالوی معیشت ایک سال سے شدید کسادبازاری کا شکار ہے، ملک میں بےروزگاری کی شرح بلند ہے جس کا سب سے زیادہ شکار ملک کا نوجوان طبقہ ہوا ہے۔ روم حکومت کی جانب سے دو ٹریلین یورو (2.6 ٹریلین ڈالر) کا قرض بھی اس وقت عالمی بانڈ مارکیٹ پر ایک تلوار بن کر لٹک رہا ہے۔ روم میں موجود اس غیر یقینی سیاسی اور معاشی صورت حال نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہت زیادہ کمی واقع کی ہے۔
zb/ng (Reuters)