آرمسٹرانگ کو اب دھوکہ دہی پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ماہرین
16 جنوری 2013ایک امریکی ٹی وی پر معروف ٹاک شو کی میزبان اوپیرا ونفری کے پروگرام میں 41 سالہ لانس آرمسٹرانگ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنی کارکرگی بڑھانے کےلیے ممنوعہ ادویات کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ وِنفری کے ساتھ آرمسٹرانگ کا یہ انٹرویو اسی ویک اینڈ پر ایک امریکی نشریاتی ادارے پر نشر کیا جائے گا۔
اس سے پہلے وہ ہمشہ اس طرح کے الزمات کی سختی سے تردید کرتے رہے ہیں، یہاں تک کہ ڈوپنگ کی روک تھام کےلیے امریکی ایجسنی کی سایئکلنگ کے مقابلوں میں ممنوعہ ادویات کے استعمال پر ایک ہزار صفحات پر مشتمل رپورٹ میں آرمسٹرانگ کی ڈوپنگ کو سائکلنگ کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل قرار دیا تھا۔
کھیلوں کے معاملات کے وکیل بریان سوکولو کا کہنا ہے کہ اب جبکہ اس نے ممنوعہ ادویات کے استعمال کا اعتراف کر لیا ہے، اب اس کے اوپر دھوکہ دہی کے الزامات کو ثابت کرنا آسان ہو جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اب حکومت کےلیے موقع ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات دوبارہ سے کرے۔
ٹور ڈی فرانس کی جیت کے تمغے واپس کرنے کے بعد معروف سائیکلسٹ کا یہ پہلا انٹرویو ہے جس میں انہوں نے ممنوعہ ادویات کے استعمال کا کھلے عام اعتراف کیا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ کہ آرمسٹرانگ کے خلاف فوجدرای مقدمہ بنایا جا سکتا ہے اگر وہ ڈوپنگ میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی اعتراف کرتا ہے کہ اس نے کارکردگی بڑھانے والی ممنوعہ ادویات نہ صرف خود استعمال کیں بلکہ ان کو اپنے ساتھیوں میں بھی تقسیم کرتے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آرمسٹرانگ سپانسرشپ کی مد میں ملنے والوں لاکھوں ڈالرز رضاکارانہ طور پر واپس نہیں کرتے تو قانون کو حرکت میں لا کر خطیر رقم اس سے وصول کی جا سکتی ہے۔ ایک اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے لکھا ہے کہ آرمسٹرانگ کے ذریعے امریکی پوسٹل کی تشہیر پر تین لاکھ یورو خرچ کیے گئے تھے۔
آرمسٹرانگ کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی پر امریکی محکمہ انصاف نے کسی قسم کے تبصرے سے انکار کیا ہے۔ معروف سائیکلسٹ کی طرف سے 1997 میں جو خیراتی ادارہ بنایا تھا وہ اب تک 500 ملین یورو سے زائد عطیات کے فنڈز اکٹھے کر چکا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اب ہو سکتا ہے کہ آرمسٹرانگ کے اعتراف جرم کے بعد اس ادارے کےلیے فنڈز دینے والے لوگ اپنی رقوم کی واپسی کا مطالبہ کر دیں۔
rh/aba(AFP)