اولمپک مقابلے قریب، مشعل لندن پہنچ گئی
21 جولائی 2012برطانوی دارالحکومت میں اولمپک مشعل پہنچنے کی کارروائی کسی ایکشن فلم کے منظر سے کم نہیں تھی۔ ایک فوجی ہیلی کاپٹر سے رسی کے ذریعے لٹکتے ہوئے میرین مارٹن ولیمز نے اسے دریائے تھیمز پر نصب اولپمک رِنگ کے سامنے سے زمین پر اتارا۔ 2008ء میں افغانستان میں زخمی ہو جانے والے 23 سالہ فوجی ولیمز نے مشعل برطانوی ایتھلیٹ کیلی ہولمز کے حوالے کر دی۔ ہولمز نے 2004ء کے ایتھنز اولمپک مقابلوں میں آٹھ سو اور پندرہ سو میٹر کی دوڑ میں برطانیہ کے لیے سونے کے تمغے حاصل کیے تھے۔
اس مشعل کو ایک روز کے لیے ٹاور آف لندن میں ہی رکھا جائے گا۔ اس موقع پر لندن اولمپک کے چیئرمین نے کہا ’’یہ مشعل 63 دن کا سفر طے کر کے لندن پہنچی ہے۔ میں بہت خوش ہوں‘‘۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے سربراہ ژاک روگے بھی اس موقع پر لندن میں ہی موجود تھے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’ مجھے یقین ہے کہ یہ بہترین مقابلے ہوں گے‘‘
اولمپک مشعل کے لندن پہنچنے کا منظر دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں شائقین دریائے تھیمز پر موجود تھے۔ اس موقع پرآتش بازی کرتے ہوئے مشعل کا استقبال کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق مشعل لندن پہنچنے سے عوام کے جوش و خروش میں اضافہ ہو گیا ہے۔
27 جولائی کو شروع ہونے والے ان مقابلوں کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ تاہم منتظمیں کو ایک دھچکا اس وقت لگا، جب سیکورٹی گارڈز فراہم کرنے والی ایک کمپنی نے اعلان کیا کہ وہ وعدے کے مطابق دس ہزار گارڈز فراہم نہیں کر سکتی۔ اس موقع پر کھیلوں کی منتظم کمیٹی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا کہ سلامتی کے موضوع پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔’’ گارڈز کی کمی پوری کرنے کے لیے اضافی سکیورٹی اہلکاروں کا انتظام کر لیا گیا ہے‘‘۔
مقابلوں کے لیے تمام اسٹیڈیمز تقریباً تیار ہو چکے ہیں اوراولمپک ولیج میں اپنے اپنے ملک کے پرچم نصب کرنے میں سرفہرست ملک کیویا اور ڈنمارک ہیں۔ اس سے قبل لندن دو مرتبہ 1908ء اور 1948ء میں اولمپک کھیلوں کی میزبانی کر چکا ہے۔ 2012ء کے مقابلوں کے بعد لندن تین مرتبہ اولمپک کی میزبانی کرنے والا دنیا کا پہلا شہر بن جائے گا۔
ai / ab (AFP, Reuters)