’’اوباما امریکہ کو سوشلزم کی جانب لے جا رہے ہیں‘‘
21 جنوری 2012امریکہ میں نومبر میں صدارتی انتخاب ہونے جارہا ہے، جس کے لیے ان دنوں ری پبلکن پارٹی کے اندر امیدوار کے چناؤ کے لیے انتخاب کا سلسلہ جاری ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹ اوباما کی اقتصادی پالیساں ملک کو تباہی کی ڈگر پر ڈال رہی ہیں۔ ری پبلکن سیاست دان مختلف مواقع پر بحث کے دوران حکومت کے تعاون سے جاری سماجی بہبود کے منصوبوں کو مالیاتی بحران کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کے سابق اسپیکر نیوٹ گینگریچ اور میسی چیوسٹ کے سابق ری پبلکن گورنر مِٹ رومنی دونوں ہی ملک میں مزدور اتحاد کو قوی کرنے کے بجائے شخصی ذمہ داری کے رجحان کو فروغ دینے کے مخالف ہیں۔ اس سلسلے میں یہ دونوں نمایاں ری پبلکن سیاست دان امریکی صدر کے بیمہء صحت سے متعلق اصلاحات، 2009ء میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے پیکج، گاڑیوں کی صنعت کے لیے بیل آؤٹ پیکج اور امراء پر اضافی محصولات عائد کرنے کے مخالف ہیں۔
واشنگٹن کے بروکنگز انسٹیٹیوٹ میں خطاب کے دوران جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے اس موضوع سے متعلق اپنے خیالات واضح کیے ۔ ویسٹرویلے نے ری پبلکن امریکی صدارتی امیدواروں کے تُند و تیز رویے اور یورپ پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کیا۔ ویسٹرویلے نے مشرقی یورپ کی سوویت تسلط سے آزادی اور سرد جنگ کے خاتمے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’ ہم نے امریکہ کے تعاون سے 20 برس قبل اشتراکیت کا خاتمہ کر دیا تھا۔‘‘
ویسٹر ویلے کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اندر بھی بہت سے حلقے یورپ پر کی جانے والی تنقید کے مخالف ہیں۔ جرمن وزیر نے یورو زون کو لاحق مالیاتی بحران کے ضمن میں یورپی ممالک کو انفرادی اور قومی سوچ کی طرف لوٹنے کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا، ’’ عالمگیریت کے دور میں دوبارہ قومیت کی جانب لوٹنا خطرناک فکر ہے۔‘‘ جرمن وزیر اپنے حالیہ دورہ امریکہ میں وزیر خزانہ ٹموتھی گائتھنر سمیت دیگر اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف توقیر