انسانی حقوق کے شعبے میں واسلاو ہاویل انعام کے اجراء کا فیصلہ
27 مارچ 2013واسلاو ہاویل نے سوویت یونین کے سیاسی اثر و رسوخ سے آزادی اور کمیونسٹ طرز حکومت کے خلاف ایک ایسے کامیاب مخملیں انقلاب کی قیادت کی تھی جس کے نتیجے میں سابق چیکو سلوواکیہ کی ریاست کو ایک نئی شناخت ملی تھی۔
اس انعام کے ساتھ ہر سال 60 ہزار یورو کی نقد رقم بھی دی جائے گی اور اس انعام کے اجراء کا فیصلہ کونسل آف یورپ، چارٹر 77 فاؤنڈیشن اور پراگ میں قائم واسلاو ہاویل لائبریری نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔ یہی تینوں ادارے مشترکہ طور پر اس پرائز کے لیے رقم بھی مہیا کریں گے۔
ان اداروں میں سے چارٹر77 فاؤنڈیشن ایک ایسی تنظیم ہے جو سابق چیکو سلوواکیہ میں کمیونسٹ نظام کے خلاف پرامن تحریک کی مناسبت سے قائم کی گئی تھی جبکہ پراگ میں قائم واسلاو ہاویل لائبریری ایک ایسا مرکز ہے جو جدید چیک تاریخ پر تحقیق کا کام کرتا ہے۔
واسلاو ہاویل پرائز کے اجراء کا اعلان کرتے ہوئے کونسل آف یورپ کی پارلیمانی اسمبلی کے سربراہ ژاں کلود مِنیَون نے چیک دارالحکومت پراگ میں بتایا کہ واسلاو ہاویل ایک ایسی منفرد اور کرشماتی شخصیت تھے جنہوں نے جدید یورپی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ کونسل آف یورپ کی پارلیمانی اسمبلی کے سربراہ کے مطابق واسلاو ہاویل کی ذات انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے لوگوں کے لیے علامت کی حیثیت رکھتی ہے۔
واسلاو ہاویل پرائز کا موازنہ آزادی رائے کے لیے دیے جانے والے سخاروف انعام سے کیا جا سکتا ہے۔ سخاروف انعام سابق سوویت یونین کے ایک سائنسدان اور معروف سیاسی منحرف آندرے سخاروف کے نام پر جاری کیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کا یہ نیا بین الاقوامی انعام ہر سال موسم خزاں میں ایسی شخصیات یا غیر سرکاری تنظیموں کو دیا جا سکے گا، جنہوں نے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دی ہوں۔ اس کے علاوہ ہر سال پراگ میں ایک ایسی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جائے گا جس کا مقصد یہ انعام حاصل کرنے والی شخصیات یا تنظیموں کی خدمات کو اجاگر کرنا ہو گا۔
واسلاو ہاویل پرائز کے اجراء کے اعلان کے وقت منتظمین نے اس بارے میں کوئی بھی قیاس آرائی کرنے سے انکار کر دیا کہ اس سال موسم خزاں میں یہ انعام پہلی مرتبہ ممکنہ طور پر کس کو دیا جا سکتا ہے۔
واسلاو ہاویل اس مخملیں انقلاب کے رہنما تھے جس کے ذریعے مشرقی یورپ کی اب کالعدم ریاست چیکو سلوواکیہ میں1979 ء میں بغیر کسی خونریزی کے خود پسند کمیونسٹ حکمرانوں کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔
ہاویل 1990ء میں چیکو سلوواکیہ کے صدر بنے تھے۔ بعد میں وہ موجودہ چیک جمہوریہ کے پہلے صدر منتخب ہوئے اور اس عہدے پر 1993ء سے لے کر 2003ء تک فائز رہے تھے۔ واسلاو ہاویل کی صدارت کے عرصے میں ہی چیکو سلوواکیہ کی ریاست پرامن انداز میں دو نئی خود مختار ریاستوں چیک جمہوریہ اور سلوواکیہ میں تقسیم ہوئی تھی۔
ہاویل کا انتقال دسمبر سن 2011 میں ہوا تھا۔ وہ چارٹر 77 نامی اس منشور کی تیاری کے ذمہ دار بھی تھے جو 1977ء میں تیار کیا گیا تھا اور جس میں اس دور کے کمیونسٹ حکمرانوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے وعدوں کے مطابق انسانی حقوق کا احترام کریں۔ اسی منشور اور کمیونسٹ حکمرانوں کے خلاف اپنی جدوجہد کی وجہ سے واسلاو ہاویل نے پانچ سال قید بھی کاٹی تھی۔
(mm / km (AFP