انسانی حقوق کی کونسل: شام رکنیت کا امیدوار، امریکا اور اسرائیل کی تنقید
12 جولائی 2013شامی حکومت کی جانب سے یہ اعلان ایران کے اس عالمی کونسل کی رکنیت کے لیے بطور امیدوار اپنی درخواست واپس لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 47 رکنی عالمی کونسل برائے حقوق انسانی کے اگلے تین برسوں کے لیے سالانہ انتخابات رواں برس نومبر میں منعقد ہونے جا رہے ہیں، جن میں اس کونسل کی 14 خالی نشستوں پر انتخاب ہو گا۔ شام نے ایشیا گروپ کے لیے بطور امیدوار میدان میں آنے کا اعلان کیا ہے۔ جنرل اسمبلی سے منظور کردہ 14 ممالک اگلے برس جنوری سے عالمی کونسل برائے حقوق انسانی میں اپنی نشستیں سنبھالیں گے۔
ایشیا سے چار نشستوں کے لیے چین، ایران، اردن، مالدیپ، سعودی عرب، شام اور ویت نام امیدوار ہیں۔ تاہم اب ایران کے امیدواری کی اس دوڑ سے نکل جانے کے بعد چھ ممالک اس دوڑ میں شامل ہیں۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان نے جمعرات کے روز انسانی حقوق کی عالمی کونسل کے لیے اپنی درخواست واپس لینے کا اعلان کیا، تاہم اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ ترجمان کے مطابق، ’اپنی درخواست واپس لینا، اقوام متحدہ کے علاقائی گروپوں کی ایک عام سی کارروائی ہے‘۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے لیے امریکی مندوب روز میری ڈی کارلو نے کہا ہے کہ ایران اور شام دونوں ہی انسانی حقوق کی کونسل میں شامل ہونے کا حق نہیں رکھتے۔ ’انسانی حقوق کی کونسل کے مینڈیٹ کے مطابق یہ دونوں ممالک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اس تنظیم کی رکنیت کے اہل نہیں ہیں۔ انسانی حقوق کے حوالے سے ان کا ریکارڈ اور ان دونوں ممالک میں جمہوریت پسندوں کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کی وجہ سے ان کا اس عالمی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔‘
اقوام متحدہ کے لیے اسرائیلی سفیر رون پروزور نے انسانی حقوق کی عالمی کونسل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غیرمنصفانہ طور پر اسرائیل پر تنقید کرتی ہے اور دیگر ممالک میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے چشم پوشی اختیار کیے رکھتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں تعینات متعدد ممالک کے سفیروں کا کہنا ہے کہ شام 193 رکنی جنرل اسمبلی سے اس تنظیم کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ سن 2011ء میں بھی شام کی جانب سے اس تنظیم کی رکنیت کے لیے امیدوار بننے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم مغربی ریاستوں اور عرب ممالک کی جانب سے شدید مخالفت کے بعد اس نے اپنی درخواست واپس لے لی تھی۔ شام میں سن 2011 سے جاری حکومت مخالف تحریک اور خانہ جنگی کے تناظر میں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق وہاں اب تک تقریباﹰ ایک لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔