انسانی حقوق: امریکا اور چین کے درمیان سالانہ مذاکرات
24 جولائی 2012دونوں ملکوں کے درمیان یہ بات چیت 23 جولائی سے واشنگٹن میں شروع ہوئی ہے۔ امریکا کی جانب سے نائب سیکرٹری برائے جمہوریت، انسانی حقوق اور محنت مائیکل پوزنر اور چین کی جانب سے وزارتِ خارجہ کے بین الاقوامی تنظیموں اور کانفرنسوں کے لیے ڈائریکٹر جنرل Chen Xu مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے پیر کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں قانون کی حکمرانی، لوگوں کے ساتھ انصاف، مساوات اور تبت کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن حکومت ان معاملات پر بیجنگ کے ساتھ آسانی سے گفتگو کر پا رہی ہے اور یہ بات دونوں ملکوں کے تعلقات کی پختگی کو ظاہر کرتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے وکلاء، کارکنوں اور تبت کے حالات کے تناظر میں چین پر دباؤ ڈالے۔ گزشتہ برس تبت پر بیجنگ حکومت کے اقتدار کے خلاف مظاہروں کے دوران بدھ مت کے درجنوں پیروکاروں نے خود سوزی کی۔
چین کے جلاوطن نابینا منحرف چَین گُوانگ چَینگ نے بھی دونوں ملکوں کے درمیان اس بات چیت کے موقع پر ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے چین میں مقیم اپنے خاندان کی سلامتی کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے ہیں۔
چَینگ نے خصوصی طور پر اپنے 32 سالہ بھتیجے چَین کیگوئی کا ذکر کیا ہے جو چین میں سرکاری اہلکاروں پر چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار ہے۔
چَینگ کے حوالے سے حال ہی میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان سفارتی تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ وہ مئی میں امریکا پہنچے تھے۔
وکٹوریا نولینڈ کا کہنا ہے کہ امریکا چین میں چَین گُوانگ چَینگ کے حامیوں اور خاندان کے لیے انتقامی کارروائیوں کے بجائے مناسب سلوک کا خواہاں ہے۔
اوباما انتطامیہ کے مطابق انسانی حقوق کا موضوع اس کی خارجہ پالیسی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
امریکا اور چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں شامل ہیں اور بعض عالمی امور پر امریکا چین کی معاونت کا خواہاں ہے۔ ان میں ایران اور شمالی کوریا کے جوہری تنازعے اور شام کا بحران سرفہرست ہے۔
اس تناظر میں قومی سلامتی کے امریکی مشیر تھامس ڈونیلون چین کے دورے پر ہیں، جہاں وہ بیجنگ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ و ایشیا میں سلامتی اور دیگر امور پر بات چیت کریں گے۔
ng/ai (AP)