امن چند گھنٹے بھی نہ رہ سکا، فلسطینی ہلاکتیں 1500 سے بڑھ گئیں
1 اگست 2014گزشتہ شب اسرائیل اور حماس نے تین دن کے لیے فائربندی پر اتفاق کیا تھا۔ اس کا اطلاق عالمی وقت کے مطابق صبح پانچ بجے سے ہوا تھا۔ اس جنگ بندی کا اعلان امريکا کے وزير خارجہ جان کيری اور اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون کے ايک مشترکہ بيان ميں کيا گيا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس اور دیگر فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کو امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے کرائی جانے والی تین روزہ فائر بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے اس خلاف ورزی کی کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صورتحال پر غور کے لیے کابینہ کی ایک میٹنگ بھی طلب کی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق سیزفائر کا وقت شروع ہونے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد عسکریت پسندوں نے ان اسرائیلی فوجیوں پر ایک خودکش حملہ کیا جو غزہ سے اسرائیلی علاقے کی طرف جانے والی سرنگیں تلاش کر رہے تھے۔ اس موقع پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لیرنر Peter Lerner کے بقول اس حملے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ابتدائی معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک اسرائیلی فوجی کو یرغمال بھی بنایا گیا ہے۔ ملٹری ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا سیزفائر ختم ہو گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہاں اور اسرائیلی ملٹری زمینی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
فلسطینی ہلاکتیں 1500 سے زائد
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق آج جمعے کو اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کے جنوبی علاقے رفاح پر کی جانے والی شیلنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے تجاوز کر چُکی ہے جبکہ 220 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ حکام کے مطابق آٹھ جون سے اس فلسطینی علاقے میں شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 1509 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سات ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی فوجی ہلاکتوں کی تعداد 63 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 400 سے زائد زخمی ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل کی تمام تر فوجی ہلاکتیں 17 جولائی سے غزہ میں شروع کیے جانے والے زمینی آپریشن کے بعد سے اب تک ہوئی ہیں۔ غزہ کے علاقے سے داغے جانے والے راکٹوں کی زد میں آکر تین اسرائیلی شہری بھی ہلاک ہوئے۔
اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، شاہ عبداللہ
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ نے بین الاقوامی برادری پر تنقید کی ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اقدامات میں غیر فعال نظر آ رہی ہے۔ شاہ عبداللہ نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو قتل عام اور انسانیت سوز جنگی جرائم قرار دیا ہے۔ سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی وژن پر شاہ عبداللہ کا بیان پڑھ کر سنایا گیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں ہونے والی خونریزی پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے اور اس رویے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
سعودی فرمانروا نے مسلم دانشوروں اور لیڈروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسلام کو عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بننے سے بچائیں۔
دوسری طرف غزہ میں طویل المدتی فائر بندی کے معاہدے کی کوششوں کے لیے مصر میں ہونے والے مذاکرات معطل ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ اسرائیل کی طرف سے پیچھے ہٹ جانا بنی ہے۔ حماس کے ایک سینیئر اہلکار موسیٰ ابو مرزوق نے اس بارے میں کہا کہ مصری حکام نے انہیں اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے مجوزہ مذاکرات کے لیے اپنا مندوب مصر بھیجنے سے معذرت کر لی ہے۔ یہ خبر مصری آن لائن اخبار الاحرام میں شائع ہوئی ہے۔ موسیٰ ابو مرزوق کے بقول، ’’اسرائیل کی طرف سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد قاہرہ کے مجوزہ مذاکرات ممکن نہیں رہے ہیں۔‘‘