امریکی صدارتی انتخابات: اوباما اور مٹ رومنی کے کیمپوں کی ایک دوسرے پر تنقید
27 اپریل 2012جو بائیڈن القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی گزشتہ سال مئی میں امریکی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کو ایک سال پورا ہونے سے ایک ہفتہ قبل نیویارک میں تقریر کر رہے تھے۔
انہوں نے امریکی صدر باراک اوباما کی تعریف کرتے ہوئے انہیں فولادی اعصاب کا مالک قرار دیا ہے جنہوں نے بن لادن کا خاتمہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مٹ رومنی ’صدارتی ذمہ داریوں‘ سے نا آشنا ہیں اور ان کا خارجہ امور میں تنہا آگے بڑھنے کا ارادہ ’ہمیں دوبارہ ان خطرناک اور بدنام پالیسیوں کی طرف لے جائے گا جن سے ہم غیر محفوظ ہو جائیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ صدر اوباما کو ورثے میں ملنے والے مسائل کے لحاظ سے ان کی کارکردگی دیکھیں تو اس کا خلاصہ دو چیزوں میں پیش کیا جا سکتا ہے: اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور جنرل موٹرز کا احیاء۔
اس کے ردعمل میں رومنی کے کیمپ نے کہا ہے کہ جو بائیڈن ایک ’تصوراتی‘ خارجہ پالیسی لے کر آگے بڑھ رہے ہیں جو دنیا میں امریکا کے قائدانہ کردار کو ترک کر رہی ہے۔
کئی ماہ سے صدارتی مہم زیادہ تر امریکی معیشت پر ہی مرکوز رہی ہے مگر اب دونوں کیمپوں نے ایران، روس اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور شام کے بحران جیسے معاملات پر بھی توجہ دینا شروع کر دی ہے۔ میساچوسٹس کے سابق گورنر رومنی پر اس تنقید سے اندازہ ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی نے چھ نومبر کے صدارتی انتخابات جیتنے کے لیے اپنی مہم تیز کر دی ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے موجودہ صدر باراک اوباما دوسری بار عہدہ صدارت حاصل کرنے کے متمنی ہیں۔
نائب صدر جو بائیڈن نے اپنی تقریر میں کہا کہ اوباما نے امریکیوں کو ملک کے اندر اور باہر محفوظ رکھنے میں مدد دی ہے۔ انہوں نے کہا: ’القاعدہ دوبارہ منظم ہو رہی تھی اور اسامہ بن لادن مفرور تھا۔ ہمارے اتحادی بھی خطرناک حد تک کمزور ہو چکے تھے۔ صدر اوباما نے ذمہ دارانہ طریقے سے عراق جنگ کا خاتمہ کیا اور افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک واضح حکمت عملی اور اختتامی تاریخ کا تعین کیا۔‘
بائیڈن نے کہا کہ مٹ رومنی کی خارجہ پالیسی میں صدر کے کردار کے حوالے سے سوچ ’بنیادی طور پر غلط ہے‘۔ ان کے بقول اُس طرح کی سوچ کسی کمپنی کے سربراہ کے لیے تو ٹھیک ہو سکتی ہے مگر وہ صدر کے شایان شان نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے رومنی کی ان باتوں کا حوالہ دیا جن میں انہوں نے عراق سے امریکی فوج کے انخلاء کی پہلے تو حمایت کی مگر پھر اُسے ایک ’سنگین غلطی‘ قرار دیا، وہ افغانستان میں امریکی فورسز کو غیر معینہ مدت کے لیے تعینات رکھنا چاہتے ہیں اور وہ روس کو ’سیاسی اور جغرافیائی لحاظ سے دشمن نمبر ایک‘ قرار دیتے ہیں۔
رومنی کے کیمپ میں خارجہ پالیسی کے مشیر ڈین سینور نے الزام لگایا کہ اوباما انتظامیہ نے اسرائیل کے ساتھ امریکی تعلقات کا ’درجہ کم کر دیا ہے‘ اور اس نے گزشتہ تین برسوں کے دوران اپنا قائدانہ کردار ترک کر دیا ہے۔
ایران کے معاملے پر رومنی کے مشیر الیکس وونگ نے کہا کہ ’واشنگٹن اتنظامیہ نے غیر معمولی طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اُس کے خلاف فوجی کارروائی میں سنجیدہ نہیں‘۔
(hk/aa (AFP