اقتصادی بحالی کے لیے یورپی یونین کا ایک ٹریلین یورو کا پیکج
27 مئی 2020اس تجویز کا خاکہ واضح ہے۔ یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈئر لاین کورونا بحران کے بعد آئندہ بجٹ میں یورپی معیشت کی بحالی کے لیے کم از کم ایک ٹریلین یورو خرچ کرنا چاہتی ہیں۔ یورپی کمیشن کی سربراہ اپنا یہ منصوبہ بدھ 27 مئی کو پیش کر رہی ہیں۔ یورپی یونین کے لیے اس 'ریکوری فنڈ‘ کی منظوری اُرزولا فان ڈئر لاین کی سیاسی طاقت میں بھی اضافے کا باعث بنے گی۔ اس خطیر رقم کا مطلب ہو گا کہ یورپی یونین کے اخراجات دوگنا ہو جائیں گے۔ اب تک یورپی یونین کے سن دو ہزار اکیس سے لے کر دو ہزار ستائیس تک کے باقاعدہ بجٹ کی منظوری باقی ہے۔ یہ باقاعدہ بجٹ بھی ایک ٹریلین یورو مالیت کا ہو گا۔
رقوم تقسیم کیسے ہوں گی؟
یورپی یونین کا کمیشن پہلے ہی علاقائی امداد دے رہا ہے، جو کئی دہائیوں سے یورپ میں معاشی طور پر کمزور خطوں کی مدد اور ترقی کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ کورونا فنڈ بھی اسی اصول پر تقسیم کیا جائے گا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ آیا درخواست گزار ممالک کو ان منصوبوں کے لیے خود بھی کوئی ادائیگی کرنا ہو گی۔
زیادہ تر رقوم یورپی یونین کے طویل المدتی منصوبوں کے لیے فراہم کی جائیں گی۔ ان میں تحفظ ماحول، ڈیجیٹلائزیشن اور تحقیق و ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ دوسری جانب اس 'ریکوری فنڈ‘ سے ایسی صنعتوں کی مدد ہرگز نہیں کی جائے گی، جو کورونا بحران کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں۔ یہ نقطہ یورپی پارلیمان میں شدید بحث مباحثے اور اختلافات کا باعث بھی بنے گا کیوں کہ متعدد یورپی ممالک اپنے ہاں روزگار کی منڈی کو بچانے کے لیے فوری امداد کی امید رکھتے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ رقم براہ راست کورونا وائرس کی وبا سے متاثر ہونے والے علاقوں میں خرچ کی جائے گی۔ لہٰذا سرکاری خزانوں کو کوئی سبسڈی نہیں ملے گی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یورپی ممالک اس طرح کے منصوبے فوری طور پر تیار کر سکتے ہیں؟ مثال کے طور پر اٹلی فی الحال برسلز سے منظور شدہ رقوم تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہے۔
کئی ممالک کی طرف سے مخالفت
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی رائے کے برعکس یورپی یونین کے چار ممالک آسٹریا، ڈنمارک، ہالینڈ اور سویڈن چاہتے ہیں کہ یہ رقوم یورپی ممالک کو بطور قرض فراہم کی جائیں تاکہ ان کی واپسی ممکن ہو سکے۔ دوسری جانب اٹلی خاص طور پر ان ممالک کی مخالفت کر رہا ہے کیوں کہ وہ نہیں چاہتا کہ اس پر قرضوں کا بوجھ مزید بڑھے۔ اٹلی کے یورپی امور کے وزیر اینسو آمینڈولا کا ان ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ستائیس مئی کے روز یورپی کمیشن کو ہمت کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔‘‘
ماہرین کے مطابق اس مسئلے کا حل سبسڈی اور قرضوں کا امتزاج ہو سکتا ہے۔ اُرزولا فان ڈئر لاین ممکنہ طور پر ساٹھ فیصد رقوم سبسڈی اور چالیس فیصد قرضوں کی صورت میں دے سکتی ہیں۔ تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
یورپی معاشی تحقیقی ادارے (زیڈ ای ڈبلیو) سے منسلک فریڈرش ہائن مان کا کہنا ہے، ''ریکوری فنڈ سے اٹلی اور یونان کے معاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے۔‘‘ ان کے مطابق یورپی کمیشن سے ملنے والی سبسڈی ان ممالک کی مجموعی پیداوار کا صرف دو یا تین فیصد بنتی ہے۔
ا ا / م م (باربرا ویزل)