اقتصادیات کا نوبل انعام تین امریکیوں کے نام
14 اکتوبر 2013سویڈش دارالحکومت سٹاک ہوم سے ملنے والی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ان امریکی ماہرین کو سال رواں کا اقتصادیات کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے کیا۔ اکیڈمی کے مطابق اس شعبے میں اپنی تحقیق اگرچہ ان تینوں ماہرین نے علیحدہ علیحدہ کی تاہم انہوں نے اپنی ریسرچ کے ساتھ ایسی بنیادیں فراہم کیں کہ اثاثوں کی منڈیوں میں قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے رجحان کو نئے انداز سے سمجھا جا سکے۔
رائل سویڈش اکیڈمی نے ان تینوں امریکی ماہرین کو مشترکہ طور پر امسالہ نوبل انعام برائے معیشت کا حقدار قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ یہ پیش گوئی کرنا بہت مشکل ہے کہ حصص اور بانڈز کی قیمتوں میں مختصر مدت میں کمی ہو گی یا اضافہ۔ تاہم تین سال یا اس سے طویل عرصے کے لیے قیمتوں میں اس کمی بیشی کا پیشگی اندازہ لگانا ممکن ہے۔
سویڈش اکیڈمی کے مطابق یہی وہ نتائج ہیں جو اس سال کے نوبل انعام برائے اقتصادیات کے تینوں حقداروں نے نہ صرف اپنی تحقیق سے وضع کیے بلکہ ان کے تسلی بخش تجزیے بھی کیے۔
یوجین فاما کی عمر 74 برس اور لارس پیٹر ہینسن کی عمر 60 برس ہے۔ ان دونوں ماہرین کا تعلق امریکا کی شکاگو یونیورسٹی سے ہے۔ اس کے برعکس 67 سالہ رابرٹ شلر Yale یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں۔
رابرٹ شلر ایسے ماہر اقتصادیات ہیں جو اپنی اس قبل از وقت تنبیہ کی وجہ سے مشہور ہیں جو انہوں نے ہاؤسنگ کے شعبے اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں یکدم بہت زیادہ کمی یا عرف عام میں بلبلوں کے پھٹنے کے حوالے سے کی تھی۔
رابرٹ شلر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ آج پیر کی صبح جب انہیں سویڈش اکیڈمی سے اس بارے میں ٹیلی فون کال آئی کہ وہ 2013ء کے معیشت کے نوبل انعام کے حقدار قرار پائے ہیں، تو انہیں یقین ہی نہ آیا۔
بعد میں شلر نے سٹاک ہوم میں موجود صحافیوں کو ٹیلی فون پر بتایا کہ کئی لوگوں نے ان سے بات چیت میں امید ظاہر کی تھی کہ اکنامکس کا نوبل انعام انہیں ہی ملے گا۔ لیکن خود شلر کو اس کی کوئی توقع نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ کئی دیگر شخصیات اس انعام کی زیادہ حقدار ہیں۔
تعلیمی شعبے سے وابستہ اقتصادی نظریہ سازوں کی کارکردگی پر نظر رکھنے والے امریکی ماہر اور Economic Principals نامی بلاگ کے مصنف ڈیوڈ وارش کے مطابق فاما، ہینسن اور شلر تین بالکل مختلف قسم کے ماہرین ہیں لیکن اثاثوں کی قیمتیں وہ موضوع ہے جو ان تینوں کو آپس میں جوڑ دیتا ہے۔
ان تینوں ماہرین کو اس انعام کے ساتھ مجموعی طور پر 1.2 ملین ڈالر کی نقد رقم بھی دی جائے گی۔ سال رواں کے باقی پانچ نوبل انعامات کی طرح یہ اعزاز بھی ان کے وصول کنندگان میں دس دسمبر کو ہونے والی ایک تقریب میں تقسیم کیے جائیں گے۔