افغانستان کو ایسوسی ایٹ رکنیت دی جائے، اے سی سی
27 ستمبر 2012پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ایشیئن کرکٹ کونسل’اے سی سی‘ کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت پی سی بی کے سربراہ ذکاء اشرف نے کی۔ ذکاء اشرف اے سی سی کی ڈیولپمنٹ کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ اجلاس کے بعد انہوں نے بتایا کہ کھیل کے معیار میں تیز تر بہتری کی بدولت افغانستان کا حق ہے کہ اسے آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ رکنیت دی جائے۔ افغانستان کی ٹیم نے حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف اچھی کرکٹ کھیلی تاہم انگلینڈ سے یکطرفہ مقابلے کے بعد ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی۔
پی سی بی کے سربراہ کے بقول افغانستان نے خود کو کرکٹ کی ایک ابھرتی ہوئی طاقت ثابت کر وادیا ہے اور اب اسے ایسوسی ایٹ رکنیت کے حوالے سے اے سی سی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ’’ کرکٹ کو ایشیاء میں مزید مقبولیت حاصل ہوتی جارہی ہے، ہمیں تاجکستان، تائیوان اور کمبوڈیا سے بھی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔‘‘ ذکاء اشرف نے یہ بھی کہا کہ چین میں کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے اے سی سی بہت متاثر ہے۔ ’’وہاں کرکٹ کے حوالے سے بہت ترقی ہوئی ہے اور اگلے چند برسوں میں انہیں ٹاپ لیول پر کھیلنا چاہیے۔‘‘
افغانستان کی کرکٹ ٹیم آئی سی سی کے 60 ایفیلیئٹ ارکان میں سے ایک ہے۔ آئی سی سی کی فہرست پر ایسے 36 ممالک ہیں، جنہیں اس بنیاد پر ایسوسی ایٹ رکنیت حاصل ہے کہ وہاں کرکٹ منظم انداز میں متعارف ہے۔ افغانستان کو ایسوسی ایٹ رکنیت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ اگلے سال جون میں کیا جائے گا۔
جنگ زدہ افغانستان کو ایسوسی ایٹ رکنیت ملنے کا مطلب ہوگا کہ وہ ٹیسٹ اسٹیٹس سے محض ایک قدم کی دوری پر ہوں گے۔ افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے بہت سے کھلاڑی ایسے ہیں جنہوں نے پناہ گزین کیمپوں میں کرکٹ سیکھی۔ افغانستان کو 2009ء میں آئی سی سی کی جانب سے باظابطہ طور پر ایک روزہ میچز کھیلنے کی اجازت ملی تھی۔ اے سی سی کے سربراہ اشرف الحق کے بقول افغانستان کی ٹیم ایفیلیئٹ ارکان میں سے قوی ترین ہے اور اس ٹیم سے یہ امید ہے کہ ایسوسی ایٹ رکن بننے کی صلاحیت ثابت کر دکھائے گی۔
(sks/ ai (AFP, Reuters