اطالوی وزیر خارجہ کا یورپ کی مشترکہ فوج بنانے کا مطالبہ
7 جنوری 2024اطالوی وزیر خارجہ تاجانی نے ملکی اخبار 'لا سٹامپا‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں میں کہا ہے کہ دفاع کے حوالے سے قریبی یورپی تعاون ان کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ اتوار کے روز شائع ہونے والے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ''اگر ہم دنیا میں امن کے رکھوالے بننا چاہتے ہیں تو ہمیں ایک مشترکہ یورپی فوج کی ضرورت ہے۔ یورپی خارجہ پالیسی کو موثر بنانے کے لیے یہ ایک بنیادی شرط ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''ایسی دنیا میں، جہاں امریکہ، چین،بھارت اور روس جیسے طاقتور کھلاڑی ہیں۔ مشرق وسطیٰ سے لے کر انڈو پیسیفک تک کے بحرانوں میں اطالوی، جرمن، فرانسیسی یا سلووینیا کے شہریوں کو صرف ایک چیز سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے، جو پہلے سے موجود ہے، یعنی یورپی یونین۔‘‘
تقریباً دو سال قبل روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے یورپی دفاعی تعاون میں اضافے کے لیے سیاسی آوازوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی تک توجہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی وسعت پر ہی مرکوز رکھی گئی ہے۔
تاہم ماضی میں یورپی یونین نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ 'شینگن زون‘ میں ایسا انفرا اسٹرکچر تعمیر کرنا چاہتی ہے، جو اس زون میں فوجوں کی نقل و حرکت میں بھی معاون ہو۔ اس منصوبے کو 'شینگن فوج‘ بنانے سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔
ڈی ڈبلیو کے تجزیہ کار بیرنڈ ریگرٹ کے مطابق یورپی یونین کا ایک مشترکہ فوج کھڑی کرنے کا خیال خواب ہی رہے گا کیونکہ جس انداز میں سوچا جا رہا ہے، وہ قابل عمل نہیں۔ ان کے مطابق اب بھی یہ ضروری ہے کہ یورپی یونین مغربی دفاعی اتحاد میں اپنی موجودگی کو ہی بہتر بنائے اور اسے مضبوط خطوط پر استوار کرے۔
تاہم اس تناظر میں یہ ضروری ہے کہ یونین کی رکن ریاستیں اسلحہ سازی کے حوالے سے اپنے موقف میں یکسانیت پیدا کریں، عسکری تربیت اور قیادت پر بھی توجہ مرکوز کی جائے تا کہ مستقبل میں بہتر فیصلہ سازی ممکن ہو سکے۔ بیرنڈ ریگرٹکے مطابق یہ اس لیے ضروری ہے کہ نیٹو میں یورپی ممبران کی افواج غیر فعال، مہنگی اور بیوروکریٹک حصار میں ہیں اور خود سے کوئی فیصلہ کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
ا ا / ش ر (روئٹرز)