ہسپتال اور امدادی تنظیمیں انخلا کی تیاری کریں، اسرائیلی فوج
وقت اشاعت 21 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 21 اگست 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- چین کا پاکستان کے ساتھ زراعت اور کان کنی میں تعاون بڑھانے کا منصوبہ
- اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں ہسپتالوں اور امدادی تنظیموں کو انخلا کی تیاری کا حکم دے دیا
- جرمنی: 2024 میں بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے واقعات میں اضافہ
- اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران کی پہلی فوجی مشقیں
- اسرائیل مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ روکے، انٹونیو گوٹیرش
چین کا پاکستان کے ساتھ زراعت اور کان کنی میں تعاون بڑھانے کا منصوبہ
چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے آج جمعرات 21 اگست کو اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے ملاقات میں صنعت، زراعت اور کان کنی کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ بات چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اس ملاقات کے اعلامیہ میں بتائی گئی۔
وانگ ژی نے اسحاق ڈار کو بتایا کہ بیجنگ پاکستان کی قومی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کی حمایت جاری رکھے گا، اور اس کی علاقائی سفارت کاری میں پاکستان کو ترجیح دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کو مزید فروغ دینا چاہیے۔
وانگ ژی اپنے جنوبی ایشیا کے پانچ روزہ دورے پر ہیں، جس کے دوران انہوں نے بھارت اور افغانستان کا بھی دورہ کیا تاکہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس سے قبل اپنے جنوبی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر اور مستحکم کر سکیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ایک 10 رکنی یوریشیائی سکیورٹی اور سیاسی گروپ ہے جس کے ارکان میں چین، روس، بھارت، پاکستان اور ایران شامل ہیں۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سات سال میں پہلی بار اس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کریں گے۔
جمعرات کو ایک پریس بریفنگ کے دوران، وانگ ژی نے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف کی طرف سے سربراہی اجلاس اور دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر جاپان کے رسمی ہتھیار ڈالنے کی یاد میں ہونے والی تقریبات میں شرکت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی بھی تین ستمبر کو چینی دارالحکومت میں ہونے والی اس پریڈ میں شرکت کی توقع ہے۔
اسحاق ڈار کے ساتھ جمعرات کی ملاقات کے دوران، وانگ ژی نے ایک بار پھر پاکستان پر زور دیا کہ وہ ’’پاکستان میں موجود چینی اہلکاروں، منصوبوں اور تنظیموں کی حفاظت کو مؤثر طریقے سے یقینی بنائے۔‘‘
چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کے تحت پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ تاہم، سکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں، جنوبی ایشیا کے اس ملک میں چینی کارکنوں کو بار بار ان حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جسے بیجنگ نے دہشت گردانہ حملے قرار دیا ہے۔
چینی وزارت کے بیان کے مطابق، وانگ ژی نے کہا، ’’چین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی انتھک کوششوں اور عظیم قربانیوں کو سراہتا ہے۔‘‘
اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں ہسپتالوں اور امدادی تنظیموں کو انخلا کی تیاری کا حکم دے دیا
اسرائیلی فوج نے آج جمعرات 21 اگست کو کہا کہ اس نے شمالی غزہ میں طبی عملے اور امدادی گروپوں کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ علاقے پر قبضے کے لیے فوجی کارروائی سے قبل انخلا کے منصوبے بنانا شروع کر دیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی حکام نے اس ہفتے ’’غزہ پٹی کے شمالی حصے میں طبی حکام اور بین الاقوامی تنظیموں کو... آبادی کو وہاں سے نکالنے اور غزہ پٹی کے جنوبی حصے میں منتقل کرنے کی تیاری کرنے‘‘ کا حکم دیا ہے۔
دوسری طرف بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس آج بروز جمعرات کہا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیل کا وسیع فوجی آپریشن، جس کا مقصد غزہ شہر پر قبضہ اور فلسطینی علاقے میں حماس کے باقی ماندہ ٹھکانوں کو نشانہ بنانا ہے، ’ناقابلِ برداشت‘ ہے۔
اسرائیلی فوج کے منصوبے نے، جس میں تقریباً 60,000 ریزروسٹ فوجی بلانے کا اعلان بھی شامل ہے، اس خوف کو مزید گہرا کر دیا ہے کہ یہ مہم پہلے سے ہی تباہ کن انسانی بحران کو مزید خراب کر دے گی۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (ICRC) کے چیف ترجمان کرسچن کارڈن نے اے ایف پی کو بتایا، ’’غزہ میں جنگی کارروائیوں میں تیزی کا مطلب مزید ہلاکتیں، مزید بے گھری، مزید تباہی اور مزید خوف و ہراس ہے۔‘‘
کارڈن نے کہا، ’’غزہ ایک بند جگہ ہے، جہاں سے کوئی فرار نہیں ہو سکتا... اور جہاں صحت کی دیکھ بھال، خوراک اور صاف پانی تک رسائی کم ہوتی جا رہی ہے۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے کارکنوں کی حفاظت ہر گھنٹے بدتر ہو رہی ہے اور ’’یہ صورتحال ناقابلِ برداشت ہے۔‘‘
جرمنی: 2024 میں بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے واقعات میں اضافہ
جرمنی کے فیڈرل کریمنل پولیس آفس (بی کے اے) کے مطابق گزشتہ سال بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے قریب 18 ہزار کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
بی کے اے کی جانب سے آج جمعرات 21 اگست کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنسی تشدد، چائلڈ پورنوگرافی اور جنسی استحصال کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت لڑکیاں تھیں، جن کی تعداد 13,365 تھی، جب کہ 4,720 کیسز میں لڑکے متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 57 فیصد کیسز میں ملزم اور متاثرہ فرد پہلے سے ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ جرمن وزیر داخلہ الیگزانڈر ڈوبرینڈٹ نے برلن میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ریکارڈ کیے گئے جرائم کا ایک بڑا حصہ آن لائن ہوا۔
گزشتہ برس پولیس بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے 16,354 مقدمات کی تحقیقات کر رہی تھی، جس میں ایک سال پہلے کے 16,375 کیسز کے مقابلے میں کوئی خاص بہتری نہیں ہوئی۔ ان کیسز میں ایک سے زیادہ بچے بھی شامل ہو سکتے ہیں، مثال کے طور پر چائلڈ پورنوگرافی کے واقعات میں، جس سے متاثرین کی کل تعداد زیادہ ہوتی ہے۔
بی کے اے کی جانب سے 2024ء میں ریکارڈ کیے گئے 16,354 کیسز اور 18,000 متاثرین میں ایسے بچے بھی شامل ہو سکتے ہیں، جنہیں ایک سے زیادہ بار نشانہ بنایا گیا۔
بی کے اے نے کُل 12,368 مشتبہ افراد کا ریکارڈ جمع کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 3.9 فیصد زیادہ تعداد ہے۔ زیادہ تر کیسز میں 14 سال سے کم عمر کے بچے شامل تھے، جبکہ پولیس نے 14 سے 17 سال کی عمر کے نوجوانوں کو نشانہ بنانے والے جنسی تشدد کے تقریباً 1,200 کیسز رجسٹرڈ کیے۔
ان اعدادوشمار میں صرف وہی کیسز شامل ہیں، جو پولیس کو معلوم ہیں، جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈوبرینڈٹ نے ان اعداد و شمار کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا اور حکومت کے ان منصوبوں کی توثیق کی کہ ٹیلی کام فراہم کرنے والوں کو آئی پی ایڈریسز تین ماہ تک محفوظ رکھنے کا پابند بنایا جائے تاکہ تفتیش کاروں کو مجرموں کا پتہ لگانے میں آسانی ہو۔
اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران کی پہلی فوجی مشقیں
ایران نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد اپنی پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ انکشاف جمعرات کو سرکاری ٹیلی ویژن کی ایک رپورٹ سے ہوا۔ ان مشقوں کے دوران بحریہ کے جہازوں نے بحیرۂ اومان اور بحرِ ہند میں سمندری اہداف پر میزائل داغے۔
ایران کی طرف سے اس طرح کی مشقیں معمول کی بات ہیں تاہم ’’سسٹین ایبل پاور 1404‘‘ یا پائیدار طاقت 1404 نامی یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ایرانی حکام اسرائیلی حملوں میں ایران کے بڑے نقصانات کے بعد اپنی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بحری جہاز اہداف پر کروز میزائل فائر کریں گے اور کھلے پانیوں پر ڈرونز کا استعمال کریں گے۔ ٹی وی نے فوری طور پر مشقوں کی کوئی فوٹیج نشر نہیں کی۔
پاسداران انقلاب کی بحری افواج، 2015ء کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے کی ناکامی کے دوران، مغربی بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کے لیے جانی جاتی ہیں۔ نیز وہ خطے میں آنے والے امریکی بحریہ کے جہازوں کا قریبی تعاقب بھی کرتی رہی ہیں۔
جنگ کے خاتمے کے بعد سے ایران متعدد بار یہ کہہ چکا ہے کہ وہ مستقبل میں کسی بھی اسرائیلی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ بدھ 20 اگست کو سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیرزادہ نے کہا کہ ملک نے اپنی افواج کو نئے میزائلوں سے لیس کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’’دشمن کی کسی بھی ممکنہ مہم جوئی کے جواب میں، ہماری افواج ان نئے میزائلوں کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
اسرائیل مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ روکے، انٹونیو گوٹیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کے ایک انتہائی متنازعہ منصوبے کو روک دے۔
گوٹیرش کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔ گوٹیرش کے ترجمان اسٹیفن ڈوشیری نے ایک بیان میں کہا، ’’اس منصوبے کو آگے بڑھانا دو ریاستی حل کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہ مغربی کنارے کے شمالی اور جنوبی حصوں کو منقطع کر دے گا اور مقبوضہ فلسطینی علاقے کی سالمیت کے لیے سنگین نتائج کا باعث بنے گا۔‘‘
دو ریاستی حل کا مطلب ایک آزاد فلسطینی ریاست ہے، جو اسرائیل کے ساتھ پرامن طور پر موجود ہو۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہیں، جیسا کہ غزہ پٹی میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس بھی کرتی ہے۔
بدھ 20 اگست کو اسرائیلی منصوبہ بندی کمیٹی نے مغربی کنارے کے E1 نامی علاقے میں تقریباً 3,400 مکانات کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دی، جو مشرقی یروشلم اور معالی ادومیم کی بستی کے درمیان زمین کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ منصوبہ مغربی کنارے کو مؤثر طریقے سے شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم کر دے گا، جس سے ایک مربوط فلسطینی ریاست کا قیام مشکل یا ناممکن ہو جائے گا۔ اسرائیل کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے، جب کئی ممالک بشمول فرانس، کینیڈا اور آسٹریلیا نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔