اسرائیلی آباد کاروں نے مغربی کنارے میں مسجد کو آگ لگا دی
12 نومبر 2014گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران مشرقی یروشلم، مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل بھر میں رہنے والے عربوں اور یہودیوں کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ خدشہ بھی بڑھ گیا ہے کہ فلسطینیوں میں ایک نئی بغاوت کی لہر اٹھ سکتی ہے۔
گزشتہ رات ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ عربوں کے بڑھتے ہوئے احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے اضافی سکیورٹی دستے تعینات کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ آج صبح صادق سے پہلے شیلو نامی علاقے کے اسرائیلی آباد کاروں نے انتقام کے طور پر ایک مسجد کو نذر آتش کر دیا ہے۔ قبل ازیں سوموار کے دن ایک فلسطینی نے چاقو سے حملہ کرتے ہوئے مغربی کنارے میں ایک یہودی آبادکار کو اور تل ابیب میں ايک دوسرے فلسطينی نے ایک اسرائيلی فوجی کو ہلاک کر دیا تھا۔ ایک سکیورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں نے مغربی کنارے کے الموغایر نامی گاؤں میں واقع ایک مسجد کی پہلی منزل کو مکمل طور پر نذر آتش کر دیا ہے، اسرائیلی پولیس نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین تعلقات پہلے ہی سے کشیدہ ہیں۔ ابھی گزشتہ روز ہی مغربی کنارے کے جنوب میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک فلسطینی ہلاک ہو گیا تھا۔ بائیس سالہ فلسطینی کی ہلاکت اس وقت ہوئی تھی، جب اسرائیلی فوج تقریباﹰ 150 احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
نئی انتفادہ (بغاوت) ؟
گزشتہ رات گئے اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’’میں نے سکیورٹی کے اقدامات سخت کرنے، دہشت گردوں کے گھر تباہ اور پتھر پھینکنے والوں کے خلاف اقدامات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔‘‘ انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’’مزید تشدد کو بھڑکا رہے‘‘ ہیں۔
اصل میں نتین یاہو کا اشارہ محمود عباس کی اس تقریر کی طرف تھا، جو انہوں نے یاسر عرفات کی دسویں برسی پر کی تھی۔ اس موقع پر محمود عباس کا کہنا تھا کہ تمام فلسطینیوں کو ’الاقصیٰ مسجد اور گرجا گروں کی حفاظت کے لیے‘ یہودی انتہا پسندوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔ ایک اسرائیلی مبصر نے جب یہ کہا کہ کیا یہ کارروائیاں ایک نئی انتفادہ (بغاوت) کا آغاز ہے؟ اس کے جواب میں اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون کا کہنا تھا کہ فی الحال ایسا کہنا قبل از وقت ہوگا۔