احمد شہزاد، ویسٹ انڈیز سے ویسٹ انڈیز تک
8 جولائی 2013ویسٹ انڈیز روانگی سے قبل ڈوئچے ویلےکو دیے گئے انٹرویو میں احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ سعید انورکی مسلسل تین سنچریوں کا عالمی ریکارڈ توڑنا چاہتے ہیں۔
21 سالہ احمد شہزاد کی پاکستانی ون ڈے ٹیم میں دو برس بعد واپسی ہو رہی ہے۔ اتفاق سے انہوں نے اپنا اخری ایک روزہ میچ بھی مئی 2011ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہی کھیلا تھا۔ اب 14 جولائی کو وہ اسی پروویڈنس اسٹیڈیم گیانا میں دوبارہ ایکشن میں نظرآئیں گے۔ احمد شہزاد نے بتایا کہ وہ ویسٹ انڈیز کی وکٹوں سے واقف ہیں اور انہیں جو کردارادا کرنے کو کہا جائے گا وہ اس کے لیے تیار ہیں۔
پاکستانی ٹیم 1988ء کے بعد سے ویسٹ انڈیز میں کوئی ون ڈے سیریز نہیں ہاری۔ تاہم احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ موجودہ ویسٹ انڈین ٹیم میں سات میچ ونرز کھلاڑی موجود ہیں اس لیے سیریز جیتنے کے لیے پاکستانی ٹیم کو ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی تیاری اچھی ہے اورخراب کارکردگی کا کوئی بہانہ نہیں۔
احمد نے مزید کہا کہ وہ 26 ماہ کے صبر آزما انتظار کے بعد ایک روزہ ٹیم میں واپس آرہے ہیں، ’’میں اچھی فارم میں ہوں اور کچھ کرنے کے لیے بے تاب ہوں یہ کارکردگی دکھانے کا وقت ہے۔‘‘
حبیب بینک سے تعلق رکھنے والے احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ عامر سہیل اور سعید انور ان کے پسندیدہ اوپنرز ہیں مگر وہ کسی کو کاپی نہیں کرتے، ’’میں اور کچھ نہیں صرف احمد شہزاد بننا چاہتا ہوں۔‘‘
تاہم احمد کا مزید کہنا تھاکہ وہ سعید انور کا ریکارڈ توڑنا چاہتے ہیں جوانہوں نے شارجہ کپ میں بیس برس پہلے ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے خلاف مسلسل تین سینچریاں بنا کر قائم کیا تھا۔
پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کے مطابق محمد حفیظ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں ون ڈاؤن بیٹنگ کریں گے جبکہ وہ خود چوتھے نمبر پر کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مصباح کے بقول احمد شہزاد ہی ون ڈے سیریز میں ناصر جمشید کے ساتھ اوپننگ کریں گے۔
اس بارے میں شہزاد کا فی پرجوش ہیں۔ احمد نے بتایاکہ ناصر جمشید لاہور لائنز کی ٹیم میں ان کے اوپننگ پارٹنر ہیں، ’’ہماری انڈراسٹینڈنگ اچھی ہے۔ ناصر کے ساتھ کھیلنے میں مزا آتا ہے۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ ہماری جوڑی اچھی چلے گی۔‘‘
لاہور کے علاقے انارکلی میں برصغیر کے پہلے مسلم حکمران قطب الدین ایبک کے مقبرے کے پہلو میں 21 نومبر 1991ء کو آنکھ کھولنے والے احمد شہزاد نے اپنی کرکٹ مینار پاکستان کے مشہور کلب مسلم جمخانہ میں انضمام الحق جیسے کھلاڑیوں کو دیکھ کر شروع کی۔ احمد کہتے ہیں کہ انکی صلاحیتیں پروان چڑھانے میں کلب کے کپتان میاں اسلم کا کردار اہم رہا جو آئی سی سی کے ٹیسٹ امپائر رہ چکے ہیں۔
احمد شہزاد کے مطابق دو باؤنسرز اور دو نئے گیند آنے سے اوپننگ آسان کام نہیں رہا مگر وہ پیشہ ور کرکٹر ہیں اور انہیں ہر طرح کا چیلنج قبول کرنا ہے۔