آسیان اجلاس، انسانی حقوق کے متنازعہ معاہدے کی توثیق
18 نومبر 2012جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے سہ روزہ اجلاس میں اقتصادی شعبے میں زیادہ قریبی اشتراک عمل اور ایشیا کی سطح پر ایک بہت بڑے آزاد تجارتی زون کے قیام کی تیاریوں پر بات کی جا رہی ہے۔ اس منصوبے کو RECP یعنیRegional Comprehensive Economic Partnerschip کا نام دیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں آسیان کے دس رکن ممالک کےساتھ جاپان، چین، جنوبی کوریا، بھارت، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو بھی شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک نے اپنے اجلاس کے پہلے روز انسانی حقوق کے حوالے سے ایک متنازعہ معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔ آسیان کے دس رکن ممالک کے سربراہان نے اس اعلامیے کو انسانی حقوق کے تناظر میں ایک تاریخی معاہدہ قرار دیا ہے۔ اس کے مطابق اگر قومی سلامتی تقاضا کرے تو انسانی حقوق کو محدود بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں ان سربراہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ خطے میں آباد 600 ملین افراد کے حقوق کو تحفظ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
دوسری جانب ناقدین کے بقول اس معاہدے میں کئی ایک سقم موجود ہیں۔ ان کے بقول آسیان کے رکن ممالک میں آمرانہ نظام کے حامل لاؤس اور ویتنام جیسے ملکوں سے لے کر فلپائن جیسی جمہوری ریاستوں تک مختلف سیاسی نظام موجود ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کی ایشیا شاخ کے ڈائریکٹر فل روبرٹسن کے مطابق انہیں ڈر ہے کہ رکن ممالک کی حکومتیں اس معاہدے میں موجود پیچیدگیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر سکتی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معاہدے پر دستخط ہونے کے ساتھ ہی اس اجلاس میں میانمار میں ہونے والے نسلی فسادات بھی زیر بحث لانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں اور بودھ شہریوں کے مابین ہونے والے فسادات میں جون سے لے کر اب تک 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ آسیان کے سیکرٹری جنرل سورین پٹسووان Surin Pitsuwan نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں فسادات پریشان کن ہیں اور اس سے خطے کے استحکام کو بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر اس حوالے سے بھی کوئی بیان ضرور جاری کیا جائے گا۔
آسیان کے اس اجلاس کے دوران کل پیر سے دو روزہ مشرقی ایشیا سمٹ کا آغاز ہو گا۔ اس میں امریکا، چین، جاپان، بھارت، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ اور روس کے قائدین بھی شرکت کریں گے۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے دورے پر گئے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما بھی کل پیر کے روز پنوم پنہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ اس دوران مسلم ممالک کی تعاون تنظیم او آئی سی نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار کی حکومت پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو رکوانے کے لیے زور دیں۔
ai /aa (AFP)