آسٹریلوی کھلاڑیوں میں ممنوعہ ادویات کے استعمال کا انکشاف
7 فروری 2013’آسٹریلین کرائم کمیشن‘ کی طرف سے جاری کی گئی اس تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں کلبوں کی سطح پر کھیلے جانے والے مختلف اہم کھیلوں کے متعدد ایتھلیٹس مبینہ طور پر مصنوعی طور پر توانائی بڑھانے والے مواد کو استعمال کر چکے ہیں یا ابھی بھی کر رہے ہیں۔ جمعرات کے دن جاری کی جانے والی اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے آسٹریلوی جسٹس منسٹر جیسن کلیئر نے اس رپورٹ کے نتائج کو ایک دھچکا قرار دیا ہے۔
ملک کے دو اہم اور مقبول کھیلوں آسٹریلین فٹ بال لیگ اور نیشنل رگبی لیگ کے منتظمین پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ نیشنل کرائم کمیشن کے ساتھ مل کر کھلاڑیوں میں ممنوعہ ادویات کے مبینہ استعمال پر تفتیشی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ اس حوالے سے اپنی سطح پر بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ آسٹریلوی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے سابق سربراہ رچرڈ اِنگز نے ملکی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئےکہا ہے، ’’آسٹریلوی کھیلوں میں آج ایک تاریک ترین دن ہے۔‘‘
آسٹریلوی کرائم کمیشن ) اے سی سی ) نے اس رپورٹ کو تیار کرنے میں ایک برس کا وقت لیا ہے۔ "Project Aperio" نامی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ میچ فکس کیے گئے ہیں اور جرائم پیشہ منظم گروہ کھلاڑیوں میں ممنوعہ مواد فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کچھ کوچز، کھلیوں کے ماہرین، اور اسپورٹس اسٹاف کا عملہ بھی مبینہ طور پر کھلاڑیوں میں ممنوعہ ادویات کے استعمال کو فروغ دینے یا اس عمل کو نظر انداز کرنے کا مرتکب پایا گیا ہے۔ اس دوران کبھی کبھار ایسا ممنوعہ مواد بھی استعمال کیا گیا، جو انسانوں کے لیے تجویز نہیں کیا جاتا۔
آسٹریلوی حکومت کا ردعمل
خبر رساں ادارے اے پی نے اے سی سی کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس اسکینڈل میں ملوث افراد یا اداروں کے بارے میں زیادہ تفصیلات عام نہیں کی جائیں گی۔ بتایا گیا ہے کہ اس تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج وفاقی پولیس اور ملکی پولیس فورس کے سپرد کر دیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پروفیشنل اسپورٹس سے وابستہ کھلاڑیوں کے ’جرائم پیشہ منظم گروہوں کی مداخلت‘ سے متاثر ہونے کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اسپورٹس منسٹر کیٹ لُنڈی نے کہا ہے کہ حکومت ’ممنوعہ ادویات کے استعمال اور کھیلوں میں غیر اخلاقی رویوں‘ سے متعلق سخت اقدامات متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
کیٹ لُنڈی نے مزید کہا ہے کہ اگر کوئی ممنوعہ ادویات استعمال کرے گا، میچ فکس کرے گا یا دھوکا دے گا تو اسے پکڑ لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے آسٹریلین اسپورٹس ڈوپنگ ایجنسی (اے ایس اے ڈی اے) کی طرف سے تحقیقات کرنے کے اختیارات میں اضافہ کر دیا ہے اور اس حوالے سے وسائل اور بجٹ کو بھی بہتر بنایا گیا ہے۔ ان کے بقول اگر کوئی مشتبہ شخص اے ایس اے ڈی اے کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا تو اسے سول سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
(ab /ah (AP