آسٹریا میں حکمران اتحاد معمولی اکثریت سے کامیاب
30 ستمبر 2013اتحاد میں شامل سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی اور پیپلز پارٹی شامل ہیں۔ اس اتحاد کو پارلیمنٹ میں حکومت سازی کے لیے قلیل برتری حاصل ہوئی ہے۔ ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 66 فیصد رہی۔ حکمران اتحاد کو مجموعی طور پر 50.9 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ حکومت سازی کے لیے کم از کم ووٹوں کا ہدف 50 فیصد ہے۔ سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی کو 27.1 فیصد اور پیپلز پارٹی کو 23.8 فیصد حاصل ہوئے۔ دونوں پارٹیوں کو سابقہ الیکشن کے مقابلے میں دو فیصد کم ووٹ ڈالے گئے۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی کے چانسلر ویرنر فے مان حکومت سازی کا عمل جلد مکمل کر لیں گے۔
بظاہر عام انتخابات میں حکمران اتحاد تقریباً 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ضرور کامیاب رہا لیکن مقبولیت کے اعتبار سے ان الیکشن میں دائیں بازو کی قدامت پسند جماعت فریڈم پارٹی کو سابقہ انتخابات کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر فریڈم پارٹی 21.4 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ تجزیہ کاروں نے اس تناسب سے ووٹ حاصل کرنے پر دائیں بازو کی سیاسی جماعت کو انتخابات میں حقیقی کامیابی حاصل کرنے والی پارٹی قرار دیا ہے۔ ایک اور جماعت گرینز کو 11.5 فیصد ووٹ ملے۔
پارلیمنٹ میں نشستیں حاصل کرنے کے لیے آسٹریا میں بھی جرمنی کی طرح کم از کم پانچ فیصد ووٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔ جرمنی کی لبرل جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کی طرح آسٹریا کی لبرل پارٹی NEOS پارلیمنٹ میں پہنچنے میں ناکام رہی ہے۔ اسے بھی فری ڈیموکریٹک پارٹی کی طرح 4.8 فیصد ووٹ ملے۔ آسٹریا کے ارب پتی تاجر فرانک اسٹروناش کی جماعت ٹیم آسٹروناش پارلیمنٹ میں 5.8 فیصد ووٹ حاصل کر کے داخل ہو گئی ہے۔
آسٹریا میں عوام کی اکثریت حکمران اتحاد کی مالی پالیسیوں پر شاکی دکھائی دیتی ہے اور مبصرین کے مطابق سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی اور پیپلز پارٹی کے ووٹ بینک میں کمی کی وجہ بھی یہی رہی ہے۔ آسٹریا کے عوام یورو زون میں کمزور اقتصادیات کی حامل ریاستوں کی مالی امداد کرنے پر بھی حکمرانوں سے خفا دکھائی دیتی ہے۔ اس کے باوجود عوام کی ایک بڑی تعداد نے حکومت کے تسلسل کے حق میں ووٹ ڈالے۔ آسٹریا کی اقتصادیات یورو زون کے مالی بحران سے قدرے کم متاثر ہوئی تھی۔ گزشتہ پانچ سالوں میں معیشت نے ترقی کی اور شرح بیروزگاری 4.8 فیصد رہا۔