آئی ایم ایف کی بچتی اقدامات کی سیاسی حدود کے خلاف تنبیہ
9 نومبر 2012خبر ایجنسی اے ایف پی نے واشنگٹن سے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ آئی ایم ایف کے ماہرین کے مطابق ان ممکنہ سیاسی حدود کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے۔
دنیا کے بیس ترقی یافتہ اور بڑے ترقی پذیر ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی کا جو اجلاس اس مہینے کی چار اور پانچ تاریخ کو میکسیکو میں ہوا تھا، اس کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے ایک ایسی بریفنگ تیار کی تھی، جس کی تفصیلات جمعرات کے روز اس عالمی ادارے نے واشنگٹن میں جاری کر دیں۔
اس بریفنگ میں آئی ایم ایف کے ماہرین نے کہا تھا کہ یورپی یونین کے یورو زون کی مالیاتی صورت حال ’’ابھی تک نازک‘‘ ہے اور یہ خطرات بھی اپنی جگہ موجود ہیں کہ جو بحران زدہ ملک اپنے لیے ہنگامی مالیاتی مدد کی درخواستیں کر رہے ہیں، وہ امداد دہندہ اداروں کی طرف سے خود سے کیے جانے والے مالیاتی مطالبات شاید پورے نہ کر سکیں۔
آئی ایم ایف کی اس بریفنگ کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ مالیاتی بحران کا سامنا کرنے والے ممالک ’سیاسی اقتصادی عوامل‘ کے سبب بر وقت وہ اقدامات نہ کرسکیں جن کا ان سے ہر کوئی مطالبہ کر رہا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ کئی بحران زدہ ریاستیں اپنی طرف سے وعدہ کردہ اقتصادی اصلاحات اور بچتی اقدامات سے متعلق اہداف سیاسی اور سماجی طور پر حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوں۔ مالیاتی فنڈ نے اس کی ایک وجہ یہ بتائی کہ کئی یورپی معیشتوں میں اقتصادی ڈھانچوں اور مالیاتی بچت کے شعبوں میں جو اصلاحات متعارف کرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، انہیں پورا ہونے میں ابھی بھی کئی سال لگیں گے۔
تاہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی اس بریفنگ میں یہ ضرور کہا کہ یورپی یونین میں OMT کے نام سے ریاستی بانڈز خریدنے کے سلسلے میں جو پروگرام متعارف کرایا گیا ہے، اور یورو زون نے اپنی مالیاتی پالیسی کے حوالے سے بھی جو اقدامات کیے ہیں، ان کی مدد سے خطے میں میں مالیاتی دباؤ کو کم کرنے میں کچھ مدد ملی ہے۔
جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ کے لیے تیار کردہ مالیاتی فنڈ کی اس بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں ایک خوشگوار وقفہ دیکھنے میں آیا ہےاور ایسے اشارے بھی ملے ہیں کہ اس سال کی دوسری سہ ماہی میں اقتصادی کارکردگی کی رفتار میں میں تیزی دیکھنے میں آئی تھی۔
لیکن اس قدرے امید پسندانہ صورت حال کے باوجود عالمی معیشت ابھی تک ایسے حالات کا شکار ہے کہ اسے نئے دھچکوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف نے مالیاتی حالات کو قابو میں لانے کے لیے خاص طور پر امریکا اور جاپان میں کی جانے والی کوششوں میں سیاسی رسہ کشی کا ذکر بھی کیا۔
اس بریفنگ کے مطابق اگر یورپ دوبارہ بڑھتے ہوئے مالیاتی دباؤ کا شکار ہوا تو مختلف حکومتوں پر اس بارے میں دباؤ میں بہت اضافہ ہو جائے گا کہ وہ اپنے اپنے بجٹ خسارے کو کنٹرول میں لانے کے لیے پہلے سے جاری بچتی اقدامات کو اور بھی وسعت دیں۔ اس کا ایک ممکنہ نتیجہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ بحران زدہ ملکوں کو اپنی اپنی مجموعی قومی پیداوار میں بہت زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑے اور پھر یہی عوامل قابل ذکر حد تک دیگر معیشتوں کو بھی متاثر کریں۔
mm/ng (AFP)